کرنل شیر خان شہید: دشمن بھی تسلیم کرے بہادری کی عظمت

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

قوم آج کارگل کے ہیرو اور نشانِ حیدر کے حامل کیپٹن کرنل شیر خان شہید کا یومِ شہادت عقیدت و احترام کے ساتھ منا رہی ہے۔ ان کی جُرات، بہادری اور قربانی کا اعتراف نہ صرف پاکستان بلکہ دشمن بھارت نے بھی کیا۔

کیپٹن کرنل شیر خان نے نومبر 1992ء میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا اور 1995ء میں سندھ رجمنٹ کا حصہ بنے۔ جنوری 1998ء میں انہوں نے اپنی خواہش پر لائن آف کنٹرول پر تعیناتی کے لیے خود کو پیش کیا، جہاں وہ ناردرن لائٹ انفنٹری میں شامل ہوئے۔

latest urdu news

کارگل کے معرکے میں 28 جون 1999ء کو بھارتی فوج نے دراس سیکٹر پر حملہ کیا، مگر کیپٹن شیر خان کی قیادت میں صرف 14 جوانوں نے دشمن کو سخت جواب دیا۔ بھارتی بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) مہندر پرتاب سنگھ نے ان کی جُرات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ دن کی روشنی میں دشمن پر حملہ صرف شیر خان جیسے بہادر ہی کر سکتے تھے۔

شیر خان نے بہادری اور اعلیٰ حکمت عملی سے ٹائیگر ہل اور اردگرد کی چوٹیوں پر حملہ کیا، جس سے بھارت کو اضافی فوج منگوانی پڑی۔ 5 جولائی 1999ء کو وہ دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہو گئے، اور شہادت کے وقت ان کی انگلی بندوق کے ٹریگر پر تھی۔ ان کی شجاعت پر بھارتی کمانڈر نے ان کے جسدِ خاکی کے ساتھ ایک خط بھیجا، جس میں لکھا تھا کہ ایسے سپاہی کو اعلیٰ فوجی اعزاز ملنا چاہیے۔

 یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے شکست کا اعتراف: بھارتی ڈپٹی آرمی چیف نے پاک فوج کی برتری تسلیم کر لی

13 اگست 1999ء کو حکومتِ پاکستان نے کیپٹن کرنل شیر خان کو نشانِ حیدر سے نوازا۔ آج ان کی قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ وطن کے لیے جان دینے والے کبھی نہیں مرتے بلکہ قوم کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter