وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حالیہ سرکاری دورۂ جاپان کی مالی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق وزیراعلیٰ کابینہ اراکین کے ہمراہ جاپان روانہ ہوئیں، جہاں ان کے لیے لگژری ہوٹلز، قیمتی تحائف اور پرتعیش ٹرانسپورٹ سمیت مختلف سہولیات فراہم کی گئیں۔
ابتدائی طور پر اس دورے کے لیے 10 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، تاہم محکمہ خزانہ پنجاب نے اس سے بڑھ کر 16 کروڑ روپے ایڈوانس طور پر منظور کرتے ہوئے پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ کو منتقل کیے۔ یہ رقم ایوانِ وزیراعلیٰ کے ایڈمن آفس کو متوقع اخراجات کے لیے دی گئی۔
دستاویزات کے مطابق وزیراعلیٰ اور کابینہ اراکین کے لیے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں ایک روزہ قیام کے دوران شانگریلا ہوٹل میں رہائش کا انتظام کیا گیا، جبکہ جاپان میں بھی اعلیٰ درجے کے لگژری ہوٹلز بک کیے گئے ہیں۔ تاہم سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان ہوٹلز کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔
مزید یہ کہ ٹرانسپورٹ کے لیے مرسڈیز وینز اور سیڈان گاڑیاں فراہم کی گئیں، جبکہ میزبان حکام کو دیے جانے والے تحائف میں ہاتھ سے بنے قالین، کشمیری شالیں اور ڈیکوریٹو ویز شامل ہیں، جو ٹوکیو کے گورنر، یوکوہاما کے مئیر اور دیگر اعلیٰ حکام کو پیش کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز جاپان کے 5 روزہ سرکاری دورے پر روانہ
اگرچہ ایوانِ وزیراعلیٰ کے مطابق یہ دورہ پانچ روزہ ہے، لیکن دستاویزات میں اخراجات بارہ دن کی مدت کے حساب سے تیار کیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے ایوانِ وزیراعلیٰ کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں دورے کی مدت پانچ دن ہی بتائی گئی تھی۔
پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ذرائع کے مطابق سرکاری دوروں کے لیے مالی بندوبست ہمیشہ احتیاطاً زیادہ دنوں کے حساب سے کیا جاتا ہے۔ تاہم اصل اخراجات کا تعین دورے کی تکمیل کے بعد ہوگا اور اگر اخراجات کم ہوئے تو باقی رقم واپس کر دی جائے گی۔
یہ دورہ بظاہر سرمایہ کاری کے فروغ اور دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے کیا جا رہا ہے، تاہم اخراجات کی شفافیت اور منظوری کے عمل پر کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔