گلگت بلتستان کے دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کا شکار ہو چکا ہے اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری، مربوط اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
وزیراعظم نے گلگت میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے آئے ہیں، انہوں نے حالیہ بارشوں سے جاں بحق ہونے والوں کے لیے افسوس کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
وفاقی ادارے گلگت بلتستان کی حکومت کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور بحالی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان کا عالمی کاربن اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، اس کے باوجود ماحولیاتی تباہ کاریوں کا سب سے بڑا بوجھ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
شہباز شریف نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال ہم قدرتی آفات کا سامنا کر رہے ہیں، جن کی بنیادی وجہ موسمیاتی نظام میں آنے والی بے قاعدگیاں ہیں، انہوں نے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کو ہدایات دیں کہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر عملی اقدامات کرے۔
وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ قومی سطح پر اہم ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے گلگت بلتستان میں دانش اسکول کے قیام اور سولر پارک منصوبے کی ذاتی نگرانی کی یقین دہانی کروائی، اور منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کا وعدہ کیا۔
قبل ازیں گلگت پہنچنے پر گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، وزیراعلیٰ گلبر خان، چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس اور فورس کمانڈر نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ بعد ازاں وزیراعظم کو حالیہ تباہی، ترقیاتی منصوبوں اور امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
**یاد رہے کہ**
پاکستان دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، حالیہ برسوں میں سیلاب، گلیشیئر پگھلاؤ اور غیر متوقع بارشوں نے زراعت، معیشت اور انسانی زندگی پر سنگین اثرات ڈالے ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔