اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے قواعد و ضوابط (رولز) بنانے کے لیے تمام ججز سے رائے طلب کی گئی تھی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی جج کو ان رولز پر اعتراض ہے تو وہ تحریری رائے دیں تاکہ معاملات کو شفاف انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔
اسلام آباد میں جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی نظام کو ٹیکنالوجی کے ذریعے مؤثر بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیسیلیٹیشن سینٹر یکم اکتوبر سے مکمل طور پر فعال ہو جائے گا، جہاں سائلین کو تمام ضروری معلومات فراہم کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ ای سروسز کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اب مقدمات کی جلد سماعت ہماری اولین ترجیح ہے، اور عدالتی نظام میں شفافیت لانا انصاف کی فراہمی کو بہتر بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جلد سماعت کی درخواستیں چیف جسٹس کے دفتر میں سال بھر پڑی رہتی تھیں، لیکن اب معاملات کو فوری طور پر نمٹایا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ رولز میں ججز کی چھٹیوں کا طریقہ کار واضح کر دیا گیا ہے۔ عدالتی تعطیلات میں کسی جج کو پیشگی اجازت کی ضرورت نہیں، تاہم عام دنوں میں چھٹی لینے کے لیے اطلاع دینا لازم ہوگا۔
چیف جسٹس نے انکشاف کیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف دائر کی گئی 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا ہے، جب کہ 72 شکایات ممبران کو رائے کے لیے بھیجی گئی ہیں۔ باقی 65 کیسز جلد ہی ججز کے سپرد کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس مہینے کے آخر تک سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا۔
سپریم کورٹ میں کیس کی فائلیں راستے سے ہی چوری ہو گئیں: جسٹس نعیم اختر افغان
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کیسز کی ترتیب میں اصول واضح ہیں: پہلے آئے کیسز کو پہلے نمٹا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، "یہ نہیں ہوگا کہ نیچے سے کوئی کیس اٹھا کر اوپر لے آئیں۔”
خطاب کے آخر میں چیف جسٹس نے بتایا کہ انہوں نے ججز کے پروٹوکول میں کمی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ان کے ساتھ سیکیورٹی کی 9 گاڑیاں ہوتی تھیں، مگر چونکہ عدالت اور رہائش دونوں ریڈ زون میں ہیں، اس لیے اتنی سیکیورٹی کی ضرورت نہیں۔ اب ان کے ساتھ صرف دو گاڑیاں ہوتی ہیں۔