معمولی مالی تنازعات سپریم کورٹ نہیں آئیں گے، چیف جسٹس کا فیملی کیسز پر بڑا فیصلہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ بچوں کا خرچہ یا جہیز واپسی جیسے معاملات نچلی عدالتوں میں ہی طے ہونے چاہییں، سپریم کورٹ ان میں مداخلت نہیں کرے گی۔

اسلام آباد، چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بچوں کے اخراجات اور جہیز واپسی جیسے خاندانی معاملات کی اپیلوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نوعیت کے مقدمات سپریم کورٹ نہیں آنے چاہییں۔ ان کا کہنا تھا کہ معمولی مالیاتی تنازعات نچلی عدالتوں میں ہی طے ہو جائیں تو بہتر ہے۔

latest urdu news

چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فیملی نوعیت کے متعدد مقدمات کی سماعت کی جن میں بچوں کے ماہانہ اخراجات اور جہیز واپسی کے معاملات زیر بحث آئے۔ ایک کیس میں جب درخواست گزار کے وکیل نے چھوٹے بچے کے لیے 25 ہزار روپے ماہانہ خرچ زیادہ قرار دیا تو جسٹس شکیل احمد نے واضح ریمارکس دیے: "اپنا بچہ ہے تو پچیس ہزار کچھ زیادہ نہیں ہے۔”

عدالت نے نچلی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ ماہانہ خرچے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کر دی۔

اسی دوران عدالت نے 7 سال پرانے ایک جہیز واپسی کیس میں شہری شاہ رخ لودھی کی اپیل بھی خارج کر دی۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 کا فیصلہ ہونے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں ہوا، جو کہ قابل افسوس ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ ٹرائل کورٹ کی عمل درآمد رپورٹ فوری سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے اور نچلی عدالت کو بھی ہدایت دی کہ وہ بلا تاخیر فیصلہ نافذ کرے۔

سپریم کورٹ کمیٹی کا نیا پروسیجر 2025 نافذ، بینچ تشکیل اور ضوابط میں نمایاں تبدیلیاں

یاد رہے کہ پاکستان میں فیملی مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور نچلی عدالتوں میں فیصلوں کے باوجود فریقین کی جانب سے ان مقدمات کو اعلیٰ عدلیہ میں لے جانا عدالتی بوجھ میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ چیف جسٹس کا یہ بیان ایک واضح پیغام ہے کہ سپریم کورٹ صرف اہم آئینی اور قانونی نوعیت کے مقدمات پر توجہ دے گی، اور خاندانی جھگڑوں کو نچلی سطح پر ہی حل کیا جانا چاہیے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter