جمعرات, 8 مئی , 2025

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کے فیصلے کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیلوں پر محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا، جس کے تحت سویلینز کے ٹرائل سے متعلق سابقہ فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں قائم سات رکنی لارجر بینچ نے یہ فیصلہ جاری کیا، جس میں اکثریتی ججز نے وزارتِ دفاع اور دیگر اداروں کی اپیلیں منظور کر لیں۔ فیصلے کے مطابق آرمی ایکٹ کی دفعات 2(1)(d) اور 59(4) کو بحال کر دیا گیا ہے۔

latest urdu news

اکثریتی فیصلہ دینے والے ججز میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس حسن رضوی شامل ہیں، جبکہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اختلافی نوٹ دیا۔

فیصلے میں حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ سزاؤں کے خلاف اپیل کا حق دینے کے لیے ضروری قانون سازی کی جائے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اگر حکومت چاہے تو فوجی عدالتوں سے دی گئی سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کا طریقہ کار متعارف کروا سکتی ہے۔

اختلافی نوٹ میں جسٹس نعیم افغان نے مؤقف اختیار کیا کہ فوجی عدالتیں صرف مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے مخصوص ہیں اور عام شہریوں کا ٹرائل آئین کے آرٹیکل 175 اور 10-A کی روشنی میں عام عدلیہ میں ہونا چاہیے۔ انہوں نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث سویلین افراد کا ٹرائل عام عدالتوں میں چلانے کی سفارش کی۔

یہ فیصلہ آئندہ قانونی اور سیاسی منظرنامے پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے، خاص طور پر ان مقدمات پر جو 9 مئی کے واقعات سے جڑے ہوئے ہیں۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter