لاہور ہائیکورٹ نے ساڑھے 3 سالہ بچے سے زیادتی اور قتل کے مجرم ندیم اسلم کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ ایسے سنگین جرائم میں ملوث افراد رعایت کے مستحق نہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے انسانیت سوز جرم میں ملوث مجرم ندیم اسلم کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ معاشرے کو لرزا دینے والے ایسے گھناؤنے جرائم پر کوئی نرمی نہیں برتی جا سکتی۔
مجرم ندیم اسلم پر 2022 میں تھانہ ہنجروال لاہور میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں الزام تھا کہ اس نے ساڑھے تین سالہ معصوم بچے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد کرنٹ لگا کر بے دردی سے قتل کر دیا۔
سیشن عدالت نے جرم ثابت ہونے پر اسے سزائے موت سنائی تھی، مجرم نے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، تاہم عدالت نے شواہد اور گواہوں کی روشنی میں اس کی اپیل خارج کر دی۔
مقتول بچے کی طرف سے مقدمے کی پیروی ایڈووکیٹ امتیاز پاہٹ نے کی۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسے کیسز میں قانون کو سختی سے لاگو کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ نہ صرف متاثرہ خاندان بلکہ پورے معاشرے کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعات میں حالیہ برسوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے خلاف مختلف سماجی حلقے سخت قانون سازی اور فوری انصاف کی مہم چلا رہے ہیں۔