اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) سے نکالنے کی درخواست کی سماعت کے دوران روسٹرم پر آ کر سخت ردعمل دیا اور اپنی گرفتاری کی پیشکش کی۔
درخواست کی سماعت جسٹس خادم حسین سومرو نے کی۔ دورانِ سماعت علیمہ خانم روسٹرم پر آئیں اور کہا: "پنجاب پولیس نے لیٹر دیا ہے کہ میں اشتہاری ہوں۔ میں یہیں عدالت میں موجود ہوں، ڈی آئی جی کو بلوائیں، مجھے گرفتار کریں۔”
جس پر جسٹس سومرو نے کہا کہ اگر ڈی آئی جی اسلام آباد ہوتے تو بلا لیتے، لیکن یہ پنجاب پولیس کا معاملہ ہے۔
ای سی ایل میں نام کیوں شامل ہوا؟
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عظمت بشیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ علیمہ خانم کا نام راولپنڈی پولیس کی سفارش پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا۔ ان کے خلاف تھانہ صادق آباد میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔
وکیلِ صفائی کا مؤقف
علیمہ خانم کے وکیل رانا مدثر ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ان کے موکل کو مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں اور نہ ہی ای سی ایل میں نام شامل کیے جانے کے بارے میں بروقت اطلاع دی گئی۔
عدالت کی ریمارکس اور ہدایات
جسٹس خادم حسین سومرو نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا: "درخواست گزار کو مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ پولیس کو پارٹی نہیں بنایا گیا۔”
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ پنجاب پولیس اسلام آباد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی، اور موجودہ درخواست میں آئینی ترامیم کے تحت درکار نکات شامل نہیں کیے گئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو مزید تیاری کی ہدایت کی ہے۔