بشریٰ بی بی پر برطانوی جریدے کی خصوصی رپورٹ، شریک مصنفہ کے ہوشربا انکشاف

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

برطانوی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ کی جانب سے سابق وزیرِاعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر جاری کی گئی خصوصی رپورٹ نے ملکی سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ رپورٹ کی شریک مصنفہ بشریٰ تسکین نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ اس رپورٹ کی تیاری کے دوران انہیں کئی حیران کن اور چشم کشا معلومات حاصل ہوئیں۔

latest urdu news

گفتگو کے دوران بشریٰ تسکین کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں شامل “کالے جادو” سے متعلق الزامات کو ادارے کے عملے کو سمجھانا ابتدا میں مشکل تھا، لیکن جب ٹھوس شواہد اکٹھے ہو گئے تو صورتحال واضح ہوتی چلی گئی۔

ان کے مطابق بشریٰ بی بی نے “روحانیت کا لبادہ اوڑھا ہوا تھا” اور اسی کے تحت وہ بانی پی ٹی آئی کے فیصلوں پر اثرانداز ہوتی رہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومتی امور، روزمرہ فیصلے، تقرریاں اور تبادلے بھی “علم” اور “روحانی مشوروں” کی بنیاد پر کیے جاتے تھے، جو کہ ایک ایٹمی قوت کے وزیراعظم کے حوالے سے نہایت تشویشناک بات ہے۔

شریک مصنفہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنے سیاسی وعدے پورے نہ کیے جبکہ ان کی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہمیشہ مرکزی رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک پیرنی سے شادی کی خبر ان کے لیے حیرت کا باعث تھی، لیکن سیاسی تجربے کی کمی کے باعث بشریٰ بی بی جلد ہی ’ایکسپوز‘ ہو گئیں۔

بشریٰ تسکین نے یہ بھی کہا کہ اگر بشریٰ بی بی کے پاس وہ طاقت ہوتی جس کا تاثر دیا جاتا ہے، تو آج پی ٹی آئی اور اس کی قیادت اس حال میں نہ ہوتی۔

دوسری جانب جیو نیوز نے اس رپورٹ کے حوالے سے بشریٰ بی بی کے قریبی حلقوں سے رابطہ کیا جنہوں نے جملہ الزامات کی مکمل طور پر تردید کی ہے۔

واضح رہے کہ 2022 میں اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور دونوں اس وقت جیل میں ہیں۔ پی ٹی آئی کے بعض رہنما سمجھتے ہیں کہ اگر عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمت پر آمادہ کر سکتا ہے تو وہ بشریٰ بی بی ہیں، تاہم علیمہ خان اور پارٹی کے سخت مؤقف والے عناصر مفاہمت کے خلاف ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter