محمد اورنگزیب نے بجٹ بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹیکس نظام کو جدید بنا رہی ہے، صنعتی پالیسی جلد آئے گی، تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریلیف اور سولر پر جی ایس ٹی کم کی گئی۔
اسلام آباد، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا ہے کہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں معیشت کے استحکام، عوامی ریلیف اور ٹیکس اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ٹیکس قوانین کو آسان، منصفانہ اور ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کر رہی ہے، جبکہ جلد صنعتی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔
اپوزیشن کے شدید شور شرابے، ایجنڈا کاپیاں پھاڑنے اور رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی کی ہاتھا پائی کے باوجود وزیر خزانہ نے اپنی تقریر جاری رکھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس میں واضح ریلیف دیا ہے، 6 سے 12 لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس صرف 1 فیصد رہے گا، جبکہ 32 لاکھ تک آمدن والے افراد کے لیے بھی آسانیاں پیدا کی گئی ہیں۔
انہوں نے سولر پینلز پر جی ایس ٹی کم کرکے 10 فیصد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا کہ قیمتیں خودساختہ بڑھانے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ایف بی آر کے اختیارات کو محدود کر دیا گیا ہے اور پانچ کروڑ روپے سے کم کی ٹیکس چوری میں وارنٹ کے بغیر گرفتاری ممکن نہیں ہوگی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت چھوٹے کسانوں کو 10 لاکھ روپے تک اور چھوٹے گھروں کے لیے 20 سالہ قرض اسکیم شروع کر رہی ہے، ساتھ ہی بینظیر ہنرمند پروگرام کو مکمل فنڈز دینے کا بھی اعلان کیا تاکہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات میں کفایت شعاری اپنائی ہے اور ماحولیاتی تحفظ کو بجٹ کا حصہ بنایا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی تجاویز کو بھی بجٹ میں شامل کیا گیا تاکہ پارلیمان کی مشاورت سے عوامی مفاد کا تحفظ ممکن ہو۔
یاد رہے کہ بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جس کے باعث ایوان کی کارروائی میں بارہا خلل آیا۔ اس کے باوجود وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں بجٹ کی اہم شقیں واضح کیں۔