جمعرات, 12 جون , 2025

حکومت کا 65 کھرب روپے سے زائد خسارے کا بجٹ پیش، دفاع، تنخواہوں اور ترقیاتی منصوبوں میں اضافہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، وفاقی حکومت نے مالی سال 2024-25 کے لیے 65 کھرب روپے سے زائد خسارے پر مبنی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ کل بجٹ کا حجم 17 ہزار 573 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جبکہ خسارے کا تخمینہ 8 ہزار 500 ارب روپے کے قریب ہے۔

latest urdu news

وزیر خزانہ کے مطابق مجموعی ریونیو کا ہدف 19 ہزار 278 ارب روپے رکھا گیا ہے، جس میں ایف بی آر کے ذریعے حاصل ہونے والا ٹیکس ریونیو 14 ہزار 131 ارب روپے ہوگا۔ وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1,000 ارب روپے جبکہ صوبوں کے لیے 2,869 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ دفاعی اخراجات کے لیے 2,550 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اقتصادی شرح نمو 4.2 فیصد اور مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر کو 14 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ، مگر تنخواہوں اور پنشن میں معمولی اضافہ

حکومت نے مہنگائی سے نڈھال عوام کو کچھ ریلیف دیتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بعض شعبوں میں ٹیکس میں کمی کی تجویز بھی دی گئی ہے، جبکہ پراپرٹی سیکٹر کو جزوی ریلیف دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

تاہم دوسری جانب کئی اشیاء پر نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، جس سے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ آنے کا امکان ہے۔ خاص طور پر سولر پینلز پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کرنے کا اعلان حکومت کے اس دعوے کے برعکس نظر آتا ہے کہ وہ متبادل توانائی کو فروغ دینا چاہتی ہے۔

سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس، مقامی صنعت کو فروغ یا عوام پر بوجھ؟

وزیر خزانہ نے سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد مقامی طور پر تیار کردہ سولر مصنوعات کو بین الاقوامی مصنوعات کے ساتھ مساوی میدان فراہم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم پاکستان میں سولر انڈسٹری کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا۔

تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے گھریلو صارفین اور چھوٹے کاروبار جو سولر انرجی کی طرف جا رہے تھے، ان پر اضافی مالی بوجھ پڑے گا اور بجلی کے بحران کا حل مزید مہنگا ہو جائے گا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter