پنجاب حکومت نے صوبے میں بسنت کا تہوار منانے کی باضابطہ اجازت دے دی ہے، جس کے بعد لاہور سمیت پنجاب بھر میں 6، 7 اور 8 فروری کو بسنت کی تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ صوبائی حکام کے مطابق اس مرتبہ بسنت کے دوران سخت قواعد و ضوابط نافذ ہوں گے، جن کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پتنگوں اور ڈور کی فروخت اور استعمال کے لیے خصوصی کیو آر کوڈ جاری کیے جائیں گے تاکہ اجازت یافتہ سامان ہی مارکیٹ میں دستیاب ہو۔ اس کے علاوہ بسنت کے دنوں میں فائرنگ، ہلڑ بازی، یا کسی بھی قسم کی خطرناک سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔
اس سے قبل گورنر پنجاب سلیم حیدر کے دستخط سے بسنت کی مشروط اجازت کا آرڈیننس بھی جاری کیا گیا تھا، جس میں پتنگ بازی کے لیے متعدد سخت شرائط شامل ہیں۔ آرڈیننس کے مطابق پنجاب میں 2001 میں پتنگ بازی پر پابندی عائد کی گئی تھی اور تقریباً 25 سال بعد اسے دوبارہ محدود دائرے میں بحال کیا گیا ہے۔ نئے ضابطوں کے تحت 18 سال سے کم عمر افراد پتنگ بازی نہیں کرسکیں گے، اور خلاف ورزی کی صورت میں والدین یا سرپرست ذمہ دار قرار دیے جائیں گے۔
پنجاب میں بسنت سے قبل پتنگ سازوں اور ایسوسی ایشنز کی رجسٹریشن کا نیا نظام نافذ
مزید یہ کہ پتنگ بازی صرف دھاگے سے بنی ڈور کے ساتھ ہی کی جا سکے گی، جبکہ دھاتی یا تیز دھار مانجھے کے استعمال پر سخت سزائیں مقرر ہیں۔ اس خلاف ورزی پر کم از کم 3 سال اور زیادہ سے زیادہ 5 سال قید کے ساتھ 20 لاکھ روپے تک جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔ موٹر سائیکل سواروں کے لیے خصوصی حفاظتی تدابیر بھی لازمی قرار دی گئی ہیں تاکہ بسنت کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
حکومت کا مؤقف ہے کہ سخت نگرانی اور واضح قواعد کے ساتھ بسنت کو محفوظ، خوشگوار اور ثقافتی رنگوں سے بھرپور انداز میں منایا جا سکے گا۔
