بشریٰ بی بی کے خلاف منفی مہم قابل مذمت ہے: بیرسٹر گوہر

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے سابق خاتونِ اوّل بشریٰ بی بی کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرولنگ اور منظم مہم کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دی اکانومسٹ میں شائع رپورٹ بے بنیاد اور الزامات پر مبنی ہے۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی پہلے ہی جیل میں ہیں اور ایسے وقت میں اس نوعیت کا مضمون آنا تشویش ناک ہے۔

latest urdu news

بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ بشریٰ بی بی باپردہ خاتون ہیں اور سیاست کا حصہ نہیں، اس لیے ان کے خلاف ذاتی نوعیت کی گفتگو قابل مذمت ہے۔ انہوں نے فیصل واوڈا کے حالیہ بیان کو بھی ’’انتہائی غلط‘‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے بعد اگر ضروری ہوا تو ہم اس رپورٹ پر تمام قانونی کارروائیاں کریں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ حکومت 27ویں ترمیم سے توجہ ہٹانے کے لیے اب 28ویں ترمیم کا شور مچا رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت خود کو قانون سے بالاتر سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلوں پر عمل نہ ہو تو یہ جمہوریت نہیں رہتی، عدلیہ کو کمزور کرنا کسی کے مفاد میں نہیں۔

پی ٹی آئی کا بشریٰ بی بی سے متعلق برطانوی جریدے کی رپورٹ پر قانونی چارہ جوئی کا اعلان

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پارٹی نے 26ویں اور 27ویں ترمیم کی مخالفت کی ہے اور آئینی عدالت کے قیام کی حمایت نہیں کرتے۔ ان کے مطابق دنیا بھر میں آئینی عدالتیں آئین کی تشریح تک محدود ہوتی ہیں، لیکن حکومت تمام سیاسی و آئینی فیصلوں کا اختیار ان عدالتوں کے حوالے کرنا چاہتی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی اسی وقت ممکن ہے جب ججز آئین کے مطابق فیصلے کریں۔ اصلاحات کی ہمیشہ گنجائش ہوتی ہے لیکن موجودہ ترامیم عوامی، قانونی اور جمہوری تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter