ڈگاری غیرت قتل کیس میں نیا موڑ: مقتولہ بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان، سردار شیر باز ساتکزئی کو بے گناہ قرار دے دیا
بلوچستان کے علاقے ڈگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی خاتون بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان سامنے آ گیا ہے، جس میں انہوں نے اپنی بیٹی کے قتل کو قبائلی روایت کے تحت دی جانے والی سزا قرار دیا ہے۔ بیان میں انہوں نے قبیلے کے سردار شیر باز ساتکزئی کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کی اپیل بھی کی ہے۔
بانو کی والدہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی نے قبائلی اصولوں کی خلاف ورزی کی تھی، جس پر اسے بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سردار شیر باز ساتکزئی اس فیصلے میں شریک نہیں تھے اور نہ ہی قتل میں ان کا کوئی کردار ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پولیس کی جانب سے سخت کارروائی جاری ہے۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کوئٹہ پولیس نے 20 نامزد افراد میں سے اب تک 13 کو گرفتار کر لیا ہے، جن میں مقتولہ کا کزن اور قبیلے کے سردار شیر باز ساتکزئی بھی شامل ہیں۔
واقعہ 19 جولائی کو پیش آیا، جب بانو اور احسان اللہ نامی شخص کو ایک جرگے کے سامنے پیش کیا گیا۔ ان پر مبینہ الزامات ثابت ہونے کے بعد دونوں کو کھلے میدان میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ یہ لرزہ خیز مناظر موبائل فون کیمرے میں قید ہو کر وائرل ہو گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا۔
حکام کے مطابق دونوں مقتولین میاں بیوی نہیں تھے، جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بیان دیا ہے کہ خاتون شادی شدہ اور پانچ بچوں کی ماں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ قتل ہے، بربریت ہے، اور ریاست کسی صورت ایسے جرائم کی اجازت نہیں دے گی۔ "ہم مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے،” وزیراعلیٰ نے واضح کیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق بانو اور احسان اللہ ڈیڑھ سال سے روپوش تھے اور مبینہ طور پر ایک دعوت کے بہانے انہیں واپس بلوایا گیا، جہاں پہلے سے منصوبہ بندی کے تحت انہیں قتل کر دیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بانو کی والدہ کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے بیانات انصاف کے عمل پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور خواتین کے تحفظ کے لیے خطرناک نظیر بن سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی اس معاملے پر شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔