قومی احتساب بیورو (نیب) نے منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیسز میں ملوث بااثر افراد کے بیرون ملک فرار ہونے کے خدشے کے پیش نظر ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ سے فوری مداخلت کی درخواست کر دی ہے۔
نیب نے سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے بعض اہم ملزمان کے نام نکالنے کا حکم تحقیقات اور احتسابی عمل کو شدید متاثر کر سکتا ہے۔ بیورو کے مطابق اگر عدالتی فیصلے پر فوری عمل درآمد نہ رُکوا گیا تو کئی ملزمان بیرون ملک فرار ہو سکتے ہیں، جس سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ سے متعلق کارروائیاں رک سکتی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے ایک بااثر ملزم کو غیر معمولی ریلیف دیا۔ عدالت نے یہاں تک ہدایت جاری کی کہ بغیر اجازت آئندہ اس ملزم کا نام کسی بھی سفری پابندی کی فہرست میں شامل نہ کیا جائے۔
نیب کے مطابق یہ ریلیف محض مفروضے پر مبنی ہے اور عدالتی دائرہ اختیار کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ ادارے نے نشاندہی کی کہ ان کیسز میں بعض ملزمان نے پلی بارگین کے تحت اربوں روپے واپس کیے ہیں، جس سے ان کے ملوث ہونے کی سنگینی واضح ہوتی ہے۔
نیب نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ جب کیس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے، تو سندھ ہائی کورٹ نے کس بنیاد پر اس پر دائرہ اختیار قائم کیا؟ نیب کے مطابق صرف یہ دلیل کہ ملزم کراچی میں رہتا ہے اور جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے سفر کرتا ہے، علاقائی دائرہ اختیار کا جواز نہیں بن سکتا۔
نیب کا ذلفی بخاری کی 800 کنال اراضی نیلام کرنے کا فیصلہ
درخواست میں اس بات پر بھی اعتراض کیا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے غیر معمولی عجلت میں مقدمہ نمٹایا۔ نیب کو 16 ستمبر کو نوٹس موصول ہوا، اور اگلے ہی روز 17 ستمبر کو سماعت مقرر کر دی گئی۔ نیب کے وکیل نے مہلت مانگی، مگر عدالت نے انکار کرتے ہوئے فوری طور پر ملزم کا نام ای سی ایل اور دیگر سفری پابندیوں کی فہرستوں سے نکالنے کا حکم جاری کر دیا۔
نیب نے سپریم کورٹ کو یاد دلایا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی ابتدا سپریم کورٹ ہی کے 2019ء کے حکم سے ہوئی تھی، جس میں تمام متعلقہ افراد اور ان کے اہلِ خانہ کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ ایسے میں یہ سوال اہم ہے کہ کیا سندھ ہائی کورٹ اس معاملے پر فیصلہ سنا سکتی ہے جو سپریم کورٹ کے عملدرآمد بینچ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے؟
درخواست کے اختتام پر نیب نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر فوری عمل درآمد روک دے اور بیورو کی درخواستوں کو ترجیحی بنیادوں پر سماعت کے لیے مقرر کرے، تاکہ بااثر ملزمان ملک چھوڑنے سے روکے جا سکیں اور احتساب کا عمل متاثر نہ ہو۔