منگل, 17 جون , 2025

بلوچستان کا 1028 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں اضافہ، دیہی ترقی اور سیف سٹی منصوبے شامل

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

بلوچستان حکومت نے 1028 ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کر دیا، ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، آٹھ شہروں میں سیف سٹی منصوبے، تعلیم، صحت، زراعت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں کو خطیر رقوم مختص کی گئیں۔

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں مالی سال 2024-25 کے لیے 1028 ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کر دیا گیا، جس میں 36.5 ارب روپے کی زائد آمدنی دکھائی گئی ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے اسمبلی اجلاس میں بجٹ پیش کیا، جس کی صدارت اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے کی۔

latest urdu news

بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات 642 ارب روپے، فارن فنڈڈ منصوبوں کے لیے 38 ارب روپے، سوئی گیس لیز ایکسٹنشن بونس کی مد میں 24 ارب روپے، اور کیپیٹل محصولات کی مد میں 38 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وبائی پی ایس ڈی پی کے لیے 245 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا۔

شعیب نوشیروانی نے اپنی تقریر میں کہا کہ حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد ایک متوازن بجٹ تیار کیا ہے، جس میں ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ شامل ہے۔ دیہی علاقوں کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

ترقیاتی منصوبوں میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کو سب سے زیادہ 55 ارب 21 کروڑ روپے دیے گئے ہیں، جبکہ محکمہ ایریگیشن کے لیے 42 ارب 78 کروڑ، اسکول ایجوکیشن کے لیے 19 ارب 85 کروڑ، ہائر ایجوکیشن کے لیے 4 ارب 99 کروڑ، اور کالج کے ترقیاتی و غیر ترقیاتی امور کے لیے بالترتیب 5 ارب اور 24 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ صحت کے لیے 16 ارب 15 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے کو 12 ارب 66 کروڑ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو 17 ارب 16 کروڑ، بلدیات کو 12 ارب 91 کروڑ، اور زراعت کو 10 ارب 17 کروڑ روپے ترقیاتی مد میں دیے گئے ہیں۔ توانائی کے لیے 7 ارب 84 کروڑ جبکہ معدنیات اور کان کنی کے شعبے کو 56 کروڑ 76 لاکھ، اور ترقیٔ نسواں کے لیے 15 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ میں غیر ضروری 6 ہزار آسامیاں ختم کرنے اور 8 شہروں میں سیف سٹی منصوبوں کے لیے 18 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

امن و امان کے لیے 3 ارب روپے ترقیاتی اور 83 ارب 70 کروڑ روپے غیر ترقیاتی مد میں رکھے گئے، جبکہ محکمہ خوراک کے لیے ترقیاتی مد میں 26.9 ملین اور مجموعی طور پر ایک ارب 19 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔

حکومت نے بچت اسکیم کے تحت نئی گاڑیاں نہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، سوائے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے۔ ساتھ ہی 4188 عارضی اور 1958 ریگولر آسامیاں پیدا کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ بلوچستان کا شمار ان صوبوں میں ہوتا ہے جہاں ترقیاتی بجٹ اکثر سیکیورٹی چیلنجز اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کے باعث مکمل استعمال نہیں ہو پاتا۔ حالیہ بجٹ میں پہلی بار مختلف اداروں اور شعبوں میں عملی توازن اور عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے وسائل کی تقسیم کی گئی ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter