وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے خیبرپختونخوا میں قیامِ امن میں رکاوٹ قرار دیے جانے والے عناصر کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریکِ انصاف اور ان کی جماعت نے مبینہ طور پر دہشت گردوں کی ہر فورم پر حمایت کی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بعض حلقے جان بوجھ کر ملک میں عدم استحکام پھیلا رہے ہیں۔
عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بعض عناصر کو لا کر آباد کیا، اور کے پی کی کابینہ میں ٹمبر مافیا اور منشیات مافیا کے عناصر بیٹھے ہیں جن کے خلاف محکماتی کارروائی نظر نہیں آتی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتِ خیبرپختونخوا نے تمباکو اور ٹمبر مافیا کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کیوں خاموش رہی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ تاثر پایا جاتا ہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پی ٹی آئی کا عسکری ونگ بن چکی ہے اور تحریکِ انصاف دہشت گردوں کے ساتھ نرم رویہ اختیار کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہر شہری کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف ہے یا ان کے ساتھ۔
عطا تارڑ نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پیدا ہونے والے خدشات کے سامنے بعض سیاسی رہنما دبک جاتے ہیں، تاہم ریاست نے فیصلہ کر لیا ہے کہ دہشت گردی کو شکست دی جائے گی اور پاکستان میں دہشت گردوں کو پناہ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی قربانیاں فراموش نہیں کی جا سکتیں۔
سلمان اکرم راجہ: گزشتہ روز لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، پی ٹی آئی مذاکرات کی حامی
انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک حکومت اور سکیورٹی ادارے چین سے نہیں بیٹھیں گے اور کسی بھی صورت میں دہشت گردوں کی مزید گنجائش قبول نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست مخالف قیادت قبول نہیں کی جائے گی اور دہشت گردوں یا سہولت کاروں کو کسی بھی عہدے پر آنے نہیں دیا جائے گا۔