وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف سے متعلق ایک سخت اور واضح موقف اختیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی کے رہنما یہ اعلان کریں کہ وہ بانی تحریک انصاف عمران خان کے بیانیے کے ساتھ نہیں ہیں تو حکومت ان سے بات چیت کے لیے آمادہ ہو سکتی ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں سیاسی کشیدگی مسلسل برقرار ہے۔
مذاکرات کے لیے شرط
عطا تارڑ کے مطابق حکومت کے لیے سب سے اہم نکتہ قومی مفاد کا تحفظ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ ملک کو خطرے میں ڈالے یا ریاستی نظم کو متاثر کرے۔ اسی وجہ سے انہوں نے مذاکرات کی شرط کو براہ راست عمران خان کے بیانیے سے الگ ہونے سے جوڑ دیا۔ ان کے الفاظ نے سیاسی حلقوں میں نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
ملاقاتوں پر سختی کا اعلان
وزیر اطلاعات نے اڈیالہ جیل سے متعلق بھی سخت مؤقف اختیار کیا۔ ان کے مطابق اگر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اڈیالہ جیل پہنچیں گے تو انہیں واپس جانے کا کہا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سہیل آفریدی کو بھی پہلے ناکے سے ہی واپس بھیجا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی بہنیں جیل کے باہر آئیں تو ان کی گرفتاری کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
عمران خان نے کبھی فوج کی مخالفت نہیں کی، مسئلہ اداروں کے سیاسی کردار کا ہے: علی محمد خان
میڈیا انٹرویو میں گفتگو
ایک انٹرویو کے دوران عطا تارڑ نے کہا کہ ملک کو داؤ پر لگانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے سیاسی معاملات میں سختی کی وجہ کو قومی سلامتی اور ریاستی استحکام سے جوڑا۔
ان کے مطابق حکومت ایسی کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دے گی جو امن و امان کو متاثر کرے۔
پہلے سے جاری پابندیاں
عطا تارڑ نے یاد دلایا کہ دو روز قبل بھی وہ واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ عمران خان سے کسی بھی شخص کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسی طرح اڈیالہ جیل کے باہر کسی بھی قسم کا مجمع جمع کرنے پر بھی مکمل پابندی عائد رہے گی۔
مجموعی سیاسی اثرات
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بیانات حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان موجود فاصلے کو مزید واضح کرتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت فی الحال لچک دکھانے کے موڈ میں نہیں۔
موجودہ صورتحال ایک مرتبہ پھر ملکی سیاست کو ایک نازک موڑ پر لا کھڑا کرتی نظر آ رہی ہے۔
