سوشل میڈیا پر ایک پوڈکاسٹ کلپ غیر معمولی توجہ حاصل کر رہا ہے، جس میں اے ایس پی شہربانو نقوی ایک سنجیدہ گفتگو کے دوران اچانک موصول ہونے والی فون کال کے بعد انٹرویو ادھورا چھوڑ کر روانہ ہوتی ہیں۔
پوڈکاسٹ میں واقعہ
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فون کال سنتے ہی اے ایس پی میزبان کو یہ کہہ کر رخصت ہوتی ہیں: "آپ اس ہی طرح رہیں، ایک مرڈر ہوگیا ہے، میں بس آتی ہوں۔”
پوڈکاسٹ ایک معروف یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کیا گیا، جہاں اسکرین بلیک آؤٹ ہوتی ہے اور ایک گھنٹے بعد اے ایس پی واپس آ جاتی ہیں۔ میزبان ان کی واپسی پر پیشہ ورانہ وابستگی کو سراہتے ہوئے پوچھتے ہیں کہ دورانِ روانگی کیا ہوا۔ اے ایس پی مختصر جواب دیتی ہیں کہ قتل کا واقعہ تھا۔
کسی مہذب معاشرے میں ایک پولیس افسر یہ ناٹک کرتی تو اُسے نا صرف برطرف کیا جاتا بلکہ جیل ہو جاتی ! ایک گھنٹے میں FIR نہیں لکھی جاتی اس نے نا صرف قاتل پکڑ لیا وجہ قتل اور ساری کہانی میڈیا پر بتا دی عدالتیں جس کام میں سالوں لگا دیتی ہیں اس نے ایک گھنٹے میں کر دیا ۔۔ واہ دی دی واہ pic.twitter.com/1loxSxQGWV
— AliZai Vlogs (@alizaihere) December 21, 2025
قتل کیس کی تفصیلات
اے ایس پی شہربانو کے مطابق ڈیفنس کے علاقے میں لین دین کے تنازع پر ایک دوست نے دوسرے دوست کو قتل کیا اور مقتول کے اہلِ خانہ کو یرغمال بنایا۔
جب رشتے دار بیرون شہر سے واپس آئے اور فون کالز کا جواب نہ ملا، تو انہوں نے دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہو کر صورتحال دیکھی۔ گھر کی مالکن کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، جنہوں نے اشاروں سے ملزم کی نشاندہی کی۔ اہلِ خانہ نے تھانے جا کر اطلاع دی، جس پر پولیس نے کارروائی کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
یہ پوری تفصیل پوڈکاسٹ میں چند منٹ کے لیے دکھائی گئی، مگر یہی حصہ سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ وائرل ہوا۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین نے مختلف انداز میں تبصرے کیے۔ کچھ نے کہا کہ ایک گھنٹے میں قتل کیس حل کرنا غیر معمولی ہے، جبکہ بعض نے طنزیہ انداز اپنایا اور کہا کہ اتنی دیر میں وہ ایک تعلیمی سوال بھی حل نہیں کر پاتے۔
شہر بانو نقوی ایک انتہائی قابل اور بہادر خاتون پولیس آفیسر ہیں ایک پوڈکاسٹ کے دوران انہیں ایک ایس ایچ او کی کال آتی ہے کہ ایک مرڈر ہو گیا ہے اور وہ اپنا پوڈ کاسٹ چھوڑ کر اپنے فرائض کو ترجیح دیتی ہیں لیکن کل سے پاکستانیوں نے ان کا مزاق بنایا ہوا ہے کہ یہ ڈرامے بازی ہے ایکٹنگ کر… pic.twitter.com/meBJ5xRnO8
— Sajid usmani (@sajidusmani787) December 22, 2025
دوسری جانب کچھ صارفین نے اے ایس پی کے حق میں بھی تبصرہ کیا کہ ایک پولیس افسر نے ذاتی مصروفیت کے باوجود ذمہ داری نبھائی، جو قابلِ تحسین ہے۔ اگر کسی اور افسر کو اطلاع ملتی تو شاید وہ صرف ماتحت عملے کو ہدایات دیتا، مگر شہربانو نے خود جا کر معاملہ حل کیا۔
بحث اور متنازعہ پہلو
تا حال اے ایس پی شہربانو کی جانب سے باقاعدہ وضاحت سامنے نہیں آئی۔ تاہم سوشل میڈیا پر یہ سوال زور پکڑ گیا کہ چاہے واقعہ حقیقی ہو یا نہیں، کیا اسے اس انداز میں ریکارڈ کرکے عوام کے سامنے پیش کرنا ضروری تھا؟ یہ پوڈکاسٹ ایک انٹرویو سے بڑھ کر متنازع بحث میں تبدیل ہو چکا ہے۔
