صدر آصف علی زرداری نے گورنر ہاؤس لاہور میں پاک بنگلادیش کرکٹ ٹیموں کے اعزاز میں استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد اور ڈھاکہ کے درمیان تعلقات مضبوط بنانے کے لیے دونوں ملکوں کو مل کر عوامی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا ہوگا۔
لاہور میں گورنر ہاؤس میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب کے دوران صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بنگلادیش کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ وہ پاک بنگلادیش کرکٹ ٹیموں کے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ سے خطاب کر رہے تھے، جس میں کرکٹرز، ٹیم آفیشلز، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی بھی شریک تھے۔
صدر نے کرکٹ کے میدان میں دونوں ٹیموں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیریز میں پاکستان کی کارکردگی اچھی رہی، جبکہ بنگلادیش ٹیم نے بھی شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کا بطور "سفیرِ کھیل” دورہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کھیل دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک پل کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اپنے جذباتی خطاب میں آصف زرداری نے کہا کہ وہ اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے دونوں ملکوں کو علیحدہ ہوتے دیکھا، لیکن آج کی نسل ان لمحات کی تکلیف اور تاریخی پس منظر سے ناواقف ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس ماضی کے درد کا مداوا کریں اور باہمی مفاہمت اور تعاون کے نئے باب کھولیں۔
صدر مملکت نے بنگلادیش کو ایک کامیاب اور باوقار قوم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈھاکہ اور اسلام آباد دونوں قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں، اور اگر دونوں ممالک باہمی تعاون کو فروغ دیں تو خطے کی خوشحالی اور استحکام میں نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ صرف حکومتیں ہی نہیں بلکہ عوام کی سطح پر بھی تعلقات مضبوط بنانے کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔
یاد رہے کہ 1971 میں پاکستان اور مشرقی پاکستان کے درمیان خونریز تنازع کے بعد بنگلادیش ایک آزاد ملک کے طور پر سامنے آیا۔ اس علیحدگی کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں کئی بار اتار چڑھاؤ آیا، تاہم حالیہ برسوں میں کھیل، تجارت اور سفارتی روابط کے ذریعے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ آصف علی زرداری پاکستان کے پہلے صدر ہیں جنہوں نے علیحدگی کے تاریخی تناظر میں مفاہمت اور قربت کا ایسا جذباتی پیغام دیا ہے۔