لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 8 فروری کو احتجاج کے دوران گرفتار کی گئی پی ٹی آئی کی کارکن صنم جاوید کو مزید جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
پیر کے روز اے ٹی سی کے جج عرفان حیدر نے کیس کی سماعت کی، جہاں پولیس نے 6 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد صنم جاوید کو عدالت میں پیش کیا۔ پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت سے مزید 10 روز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی۔
پولیس نے مؤقف اپنایا کہ تفتیش کے لیے مزید وقت درکار ہے، تاہم صنم جاوید کے وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر درج کیا گیا ہے اور 80 دن گزرنے کے بعد اس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرنا بدنیتی پر مبنی ہے، جو نہ صرف غیر قانونی بلکہ آئین کے بھی خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں شامل تمام دفعات قابلِ ضمانت ہیں، اور عدالت سے استدعا کی کہ ملزمہ کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے کیونکہ پولیس نے اب تک کوئی مؤثر تفتیش پیش نہیں کی۔
تاہم، عدالت نے وکیلِ صفائی کے دلائل کے باوجود مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی اور صنم جاوید کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ یہ مقدمہ تھانہ اسلام پورہ لاہور میں درج ہے، جس میں صنم جاوید پر احتجاج اور امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔