لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت منعقد ہونے والے صوبائی کابینہ اجلاس میں سیلاب متاثرہ افراد کے لیے جامع امدادی پیکج کی منظوری دے دی گئی، جس کے تحت 17 اکتوبر 2025 سے متاثرین کو مالی امداد کے چیک تقسیم کیے جائیں گے۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ سیلاب میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے، مستقل معذوری کی صورت میں 5 لاکھ روپے اور معمولی معذوری پر 3 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ اسی طرح پکا گھر مکمل گرنے پر 10 لاکھ روپے جبکہ جزوی نقصان پر 3 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔
کچے گھروں کی مکمل تباہی پر 5 لاکھ اور جزوی نقصان پر ڈیڑھ لاکھ روپے فراہم کیے جائیں گے۔
لاکھوں لوگ سیلاب سے متاثر، حکومت کی مدد میں تاخیر پر سوالات: شیری رحمان
کابینہ نے سیلاب میں مویشیوں کے نقصان پر بھی امداد کی منظوری دی، جس کے تحت بڑے جانوروں کی موت پر 5 لاکھ روپے اور چھوٹے جانوروں پر 50 ہزار روپے تک کی مالی مدد فراہم کی جائے گی۔
اجلاس میں سول ڈیفنس رضاکاروں کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کی تنخواہوں میں 15 ہزار روپے کا اضافہ بھی منظور کیا گیا۔ مزید برآں، جن کسانوں کی فصلیں 25 فیصد سے زائد متاثر ہوئیں، انہیں 20 ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے امداد دی جائے گی۔ ساتھ ہی پنجاب کے 2855 دیہاتوں میں آبیانہ اور ایگری کلچر انکم ٹیکس معاف کرنے کا بھی اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ دریاؤں کی گزرگاہوں پر کسی قسم کی تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائے گی اور سیلاب سے متاثرہ ہر فرد تک امداد پہنچائی جائے گی۔
کابینہ نے پنجاب سے متعلق جھوٹے سوشل میڈیا ٹرینڈز کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت زمینی حقائق پر مبنی فیصلے کر رہی ہے اور متاثرین کی مدد کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
یہ اقدامات پنجاب حکومت کی جانب سے سیلاب زدگان کے لیے ایک منظم، ہمدردانہ اور موثر حکمتِ عملی کا مظہر ہیں، جس کا مقصد متاثرہ خاندانوں کو جلد از جلد دوبارہ زندگی کی بحالی میں مدد دینا ہے۔