حکومت پاکستان ہر سال جشنِ آزادی کے موقع پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو ان کی خدمات کے اعتراف میں سول ایوارڈز دیتی ہے۔
اس بار بھی افواج، صحافیوں، وزرا اور دیگر شعبوں کی نمایاں شخصیات کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔ تاہم چند افراد جیسے وزیراعظم شہباز شریف اور سینیئر صحافی انصار عباسی نے ایوارڈ لینے سے معذرت کی تھی۔
سینیئر صحافی انصار عباسی نے پہلے ہی کابینہ ڈویژن کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ ایوارڈ وصول نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پوری قوم اس ایوارڈ کی مستحق ہے۔ تاہم اب انہیں ڈپٹی سیکریٹری اعزازات کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ایوارڈ وصول کر سکتے ہیں کیونکہ وہ یومِ آزادی کی خصوصی تقریب میں شرکت نہ کر سکے تھے۔
انصار عباسی نے حیرت کا اظہار کیا کہ ان کا نام فہرست سے نکالا نہیں گیا اور ایک مرتبہ پھر ایوارڈ لینے کے لیے کہا گیا ہے۔ خط میں ان سے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں، جس پر انصار عباسی نے سوال اٹھایا کہ کیا اعزاز کے ساتھ کوئی انعامی رقم بھی دی جاتی ہے؟
پنجاب حکومت کا جاں بحق اسسٹنٹ کمشنر کو اعلیٰ سول ایوارڈ دینے کا فیصلہ
ذرائع کے مطابق ایوارڈ کی تقریب میں شرکت کے لیے آنے جانے اور دیگر اخراجات کے لیے ایوارڈ وصول کرنے والے کو رقم دی جاتی ہے، اس کے لیے بینک کی تفصیلات لی جاتی ہیں۔ البتہ سول ایوارڈز کے ساتھ کوئی انعامی رقم نہیں دی جاتی، سوائے صدارتی ایوارڈ تمغہ برائے حسن کارکردگی (Pride of Performance) کے، جس کے ساتھ 10 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں۔ عسکری ایوارڈز کے ساتھ بھی انعامی رقم دی جاتی ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئندہ سال 23 مارچ 2026 کو تقریب میں 263 ملکی و غیر ملکی شخصیات کو سول اعزازات دینے کی منظوری دے دی ہے۔