سانحہ سوات: اے این پی نے وزیراعلیٰ گنڈاپور پر قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کردیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سانحہ سوات کے بعد عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پر قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ترجمان اے این پی احسان اللہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت اس مقدمے میں مدعی بنے گی۔

احسان اللہ کا کہنا تھا کہ سانحے کی ذمہ داری وزیراعلیٰ کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر جنرل ریسکیو پر بھی عائد ہوتی ہے، اس لیے ان کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقامی حکومتیں بااختیار ہوتیں تو شاید یہ سانحہ پیش نہ آتا۔

latest urdu news

اے این پی ترجمان کے مطابق دریائے سوات کے کنارے پی ٹی آئی دور حکومت میں کریش پلانٹس لگائے گئے، جو ماحولیاتی اور حفاظتی قوانین کی خلاف ورزی تھے۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ فضل حکیم کے بھائی نے مبینہ طور پر ریسکیو میں بھرتیوں کے عوض رشوت وصول کی۔

ترجمان نے 2010 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت کے وزیراعلیٰ امیر حیدر ہوتی نے ذاتی ہیلی کاپٹر متاثرہ علاقوں میں بھیجا تھا، لیکن موجودہ سانحے میں وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر استعمال نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب، سوات میں تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن سیاسی دباؤ کے باعث تعطل کا شکار ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق جب کارروائی بااثر سیاسی شخصیت کی تعمیرات تک پہنچی تو 4 گھنٹے انتظار کے بعد آپریشن روکنے کی ہدایت جاری کی گئی۔

کمشنر ملاکنڈ کی زیر صدارت تین گھنٹے طویل اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہوا۔ اجلاس میں شریک افسران کا کہنا تھا کہ سیاسی شخصیت کے پاس این او سی موجود ہے، جبکہ دیگر شرکا کا مؤقف تھا کہ بعض افراد کے پاس اسٹے آرڈرز بھی ہیں، اس لیے کارروائی میں امتیاز برتا جا رہا ہے۔

سانحہ سوات نے نہ صرف حکومتی اقدامات پر سوال اٹھا دیے ہیں بلکہ اپوزیشن کی جانب سے شدید ردعمل نے معاملے کو سیاسی کشمکش میں تبدیل کر دیا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter