ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے 47 سالہ جدوجہد کے بعد کارکنوں کو تحریک وفاداری کے حلف سے آزاد کرنے کا اعلان کر دیا۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی اور قائد الطاف حسین نے 47 سال کی طویل سیاسی جدوجہد کے بعد اپنی ناکامی کا کھل کر اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ تمام کارکنان کو تحریک اور اپنی ذات سے وفاداری کے حلف سے آزاد کر دیا گیا ہے۔
لندن سے دنیا بھر بشمول پاکستان میں موجود کارکنان سے آن لائن جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ہر کارکن اپنی مرضی سے کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہو سکتا ہے اور کسی پر کوئی قدغن نہیں ہوگی۔
الطاف حسین نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے محروم طبقات بالخصوص مہاجر عوام کے حقوق کے لیے دن رات کوشش کی، لیکن ہزاروں کارکنوں کی قربانیوں، جبری گمشدگیوں، قید و بند اور جلاوطنی کے باوجود وہ نہ تو ملک کے فرسودہ نظام کو بدل سکے اور نہ ہی مہاجر قوم کو ان کے حقوق دلا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس جدوجہد میں ان کا اپنا خاندان بھی شدید متاثر ہوا، 1995 میں بھائی ناصر حسین اور بھتیجے عارف حسین کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا، جبکہ دیگر قریبی رشتہ دار گرفتاریوں، تشدد اور جلاوطنی کا شکار ہوئے۔ الطاف حسین نے مزید کہا کہ وہ تمام تحریکی عہدیداروں اور کارکنان کو بھی اس حلف سے آزاد کرتے ہیں، تاہم وہ اپنی بقیہ زندگی میں حقوق کی جدوجہد سوشل میڈیا کے ذریعے جاری رکھیں گے، کیونکہ کامیابی یا ناکامی اللہ کے اختیار میں ہے۔
یاد رہے کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کو ماضی میں پاکستان میں متعدد بار پابندیوں اور آپریشنز کا سامنا رہا، جبکہ قیادت اور تنظیم کے درمیان اختلافات کے باعث جماعت کئی دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔