پنجاب بھر کی 41 شوگر ملز نے نئے سیزن کی کرشنگ باقاعدہ طور پر شروع کر دی ہے، جس کے بعد مقامی بازاروں میں چینی کے نرخوں میں 10 روپے تک کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کین کمشنر کے ذرائع کے مطابق شوگر مل مالکان کی جانب سے کرشنگ میں تاخیر کے مختلف حربے استعمال کیے گئے، جس کے باعث ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ مانیٹرنگ کو مزید مؤثر بنایا جائے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بروقت کرشنگ کے آغاز سے چینی کی بلیک مارکیٹ میں فروخت اور مصنوعی قلت کا خاتمہ ممکن ہوگا۔
قبل ازیں کین کمشنر نے حکومتی ڈیڈلائن کے باوجود کرشنگ شروع نہ کرنے والی ملوں کے خلاف کارروائی کا اعلان بھی کیا تھا، جس کے بعد ملز نے اپنا آپریشن فعال کر دیا۔
حکومتی وارننگ کام کرگئی، 27 شوگر ملوں نے کرشنگ شروع کردی
دوسری جانب چیئرمین کسان اتحاد خالد باٹھ نے الزام عائد کیا ہے کہ مل مالکان دانستہ طور پر کرشنگ میں تاخیر کرتے ہیں تاکہ کسانوں سے کم نرخوں پر گنا خریدا جا سکے۔ ان کے مطابق اس روش سے کاشتکاروں کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کرشنگ کا سلسلہ بلا تعطل جاری رہا تو مارکیٹ میں چینی کی سپلائی بہتر ہوگی، جس کا براہ راست فائدہ صارفین کو ملے گا۔
