وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے مولانا فضل الرحمن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مولانا حق کا کلمہ پڑھنے پر راضی ہو گئے تو وہ انہیں خوش آمدید کہیں گے، مگر وہ جانتے ہیں کہ مولانا یہ کلمہ نہیں پڑھیں گے۔
علی گنڈاپور نے الزام لگایا کہ مولانا نے 26 ویں آئینی ترمیم میں ووٹ اور پیسے لئے، اور ان کی پارٹی نے ان کے لیے دعائیں کیں مگر وہ حکومت کے ساتھ ہوگئے۔
انہوں نے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر مولانا نے ووٹ دیا تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے پیسے لیے ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے مولانا کو عورت کی حکمرانی کو حرام کہنے والا اور بعد میں اسے قبول کرنے والا قرار دیا، اور کہا کہ مولانا ہمیشہ باسز کے حکم مانتے ہیں اور سیاسی فیصلے ذاتی مفادات کے تحت کرتے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ گورنر کا کام صرف آئینی ہوتا ہے، لیکن فیصل کریم کنڈی پی پی پی کے انفارمیشن سیکرٹری ہیں اور اسی سے زیادہ کچھ نہیں۔
عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ سے مسائل خود حل کرنا ہوں گے، علی امین گنڈا پور
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کئی بار انہیں پیغام دیا کہ سیاست سے باز آجائیں، اور کہا کہ وہ چاہیں تو گورنر کو خیبر پختونخوا سے نکال سکتے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ پاکستان میں زیادہ تر سیاستدان پٹرول، سرکاری گاڑی اور سکیورٹی پر چلتے ہیں اور فیصل کریم کنڈی بھی ان میں سے ایک ہیں۔