آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا: علی امین گنڈاپور

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حکومت نہ صرف متاثرین کے لیے نئے گھر تعمیر کرے گی بلکہ برساتی نالوں اور پانی کے قدرتی راستوں پر قائم آبادیوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل کر کے نئی بستیاں آباد کی جائیں گی۔

latest urdu news

وزیراعلیٰ نے سوات میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے ہر فرد کے نقصان کا ازالہ حکومت کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس قدرتی آفت کا 100 فیصد مقابلہ کریں گے اور عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون کسی احسان کے طور پر نہیں، بلکہ ان کی آئینی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔

علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ امدادی سرگرمیوں میں پاک فوج بھرپور معاونت فراہم کر رہی ہے اور مزید دو ہیلی کاپٹرز بھی صوبائی حکومت کے حوالے کیے گئے ہیں تاکہ ریسکیو اور ریلیف کا عمل تیز کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ تباہ شدہ گھروں کی دوبارہ تعمیر کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے اور جن لوگوں کے مکانات پانی کے قدرتی راستوں پر قائم ہیں، انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کر کے وہاں باقاعدہ نئی آبادیاں بسائی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے اعتراف کیا کہ ندی نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کو راستہ نہ ملنے پر نقصان میں اضافہ ہوتا ہے، اور برسوں کی غفلت نے آفات کی شدت کو بڑھا دیا ہے۔

سیلاب متاثرین کو گھر اور بستیاں بنا کر دیں گے، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ نے بونیر میں تجاوزات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسی مارکیٹ جو پانی کے راستے میں واقع تھی، اگر عدالت سے اسٹے آرڈر نہ آتا اور بروقت ہٹا دی جاتی تو اتنا بڑا جانی و مالی نقصان نہ ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب حکام وارننگ دیتے ہیں تو لوگ وقت پر نہیں ہٹتے بلکہ عدالتوں کا رخ کرتے ہیں، جو بعد میں بڑی تباہی کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ "تجاوزات قائم کر کے کیا آپ رزقِ حلال کما رہے ہیں؟” اور خبردار کیا کہ قبضہ مافیا کو سزا دی جائے گی، لیکن یہ کوئی مستقل حل نہیں۔

دوسری جانب، وزیراعلیٰ کے سوات دورے کے موقع پر سیدو شریف میں سیلاب متاثرین نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک بند کر دی۔ متاثرین نے شکایت کی کہ تین دن گزرنے کے باوجود بھی حکومتی امداد ان تک نہیں پہنچی۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا شدید بارشوں، بادل پھٹنے اور سیلابی ریلوں کی لپیٹ میں رہا، جس کے نتیجے میں اب تک 328 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر ہے جہاں 200 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، درجنوں زخمی ہوئے، کئی مکانات تباہ ہو گئے اور مال مویشی بھی سیلابی ریلوں کی نذر ہو چکے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter