وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی ترقیاتی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم پر اسلام آباد اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا، تاہم ناردرن بائی پاس اور تربیلا روڈ منصوبے شامل ہونے پر احتجاج ختم کر دیا۔
پشاور، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد میں وفاقی ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کے حوالے سے ہونے والے اجلاس کا اس وقت بائیکاٹ کر دیا جب خیبرپختونخوا کے اہم منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل نہ کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ اجلاس چھوڑ کر باہر چلے گئے، جس کے بعد پلاننگ کمیشن کے اعلیٰ افسران انہیں منانے کے لیے باہر آئے۔
ذرائع محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ وفاق کی طرف سے پہلے صرف دو منصوبوں کو شامل کیا گیا تھا، جن کی مالیت محض 54 کروڑ روپے تھی، جس پر وزیراعلیٰ نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔
احتجاج کے بعد پلاننگ کمیشن نے پشاور ناردرن بائی پاس کے مسنگ لنک اور تربیلا-لارنس پور روڈ کو وفاقی ترقیاتی پروگرام کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا۔
بعد ازاں علی امین گنڈا پور نے ان منصوبوں کی شمولیت پر احتجاج ختم کر دیا۔ محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق اب خیبرپختونخوا کے مجموعی طور پر چار منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل کر لیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں پی ایس ڈی پی (پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام) کے تحت وفاقی سطح پر صوبوں کو ترقیاتی فنڈز دیے جاتے ہیں، اور ماضی میں بھی خیبرپختونخوا کی حکومتیں ان فنڈز کی کمی پر تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہیں۔