اسلام آباد میں اڈیالہ جیل کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں نے حکومت اور انتظامیہ کے رویے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے قوم کو پیغام دیا ہے کہ وہ تیار ہو جائے، ’’آزادی یا موت‘‘ کا وقت آ پہنچا ہے۔
پریس کانفرنس میں علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خان نے کہا کہ وہ عام طور پر میڈیا سے بات نہیں کرتیں، مگر اب حالات نے انہیں مجبور کر دیا ہے۔ ان کے مطابق عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے جبکہ عدالتی اجازت کے باوجود اہلِ خانہ کو ملاقات نہیں کرنے دی جارہی۔
علیمہ خان نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے ان کی بہن—جو ڈاکٹر ہیں—کو کئی گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا۔ احتجاج کے دوران پہلے لائٹ بند کی گئی، پھر پانی چھوڑا گیا، حتیٰ کہ 12 سالہ بچے کو بھی گرفتار کر لیا گیا جس نے انہیں خبردار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی، چادریں کھینچیں، اور منتخب نمائندوں تک کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ 4 اگست کو عمران خان کو ملک چھوڑنے کا کہا گیا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا۔ ’’500 دن ٹرائل چلا، انہوں نے کوئی ڈیمانڈ نہیں کی۔ وہ اپنے ملک اور قوم کے لیے قربانی دے رہے ہیں، اسے سیاست کہا جاتا ہے لیکن یہ قربانی ہے۔‘‘
عظمیٰ خان نے کہا کہ عمران خان نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ اب ’’آزادی یا موت‘‘ کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی دو ہفتوں سے تنہا کوٹھری میں ہیں اور خاندان کو یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کی صحت کیسی ہے۔
عدالتی حکم کی مسلسل خلاف ورزی، علیمہ خان کے نویں وارنٹ گرفتاری جاری
نورین نیازی نے الزام لگایا کہ انہیں پولیس اہلکار نے بالوں سے پکڑ کر زمین پر گرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ’’ظلم کا نظام‘‘ نافذ ہے اور حکومت عمران خان کو مجبور کرنا چاہتی ہے کہ وہ معافی مانگیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات ’’پلانٹڈ‘‘ تھے اور وہ ان مظالم کو کبھی نہیں بھولیں گی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ وہ اپنے بھائی کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، نہ ظلم سے ڈریں گے اور نہ کسی دباؤ میں آئیں گے۔ انہوں نے سوشل میڈیا کارکنوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ’’اصل حقائق‘‘ عوام تک پہنچائے۔
خاندان کے مطابق عمران خان اب بھی اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور ملک میں ’’غیر منصفانہ نظام‘‘ کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
