علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے اور عمران خان کو جیل میں ہراساں کیے جانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرحت جبین رانا نے علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف دائر دو الگ الگ درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ علیمہ خان پر حملہ آور ہونے والی خاتون اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

latest urdu news

درخواست میں الزام لگایا گیا کہ صدر بیرونی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او اور سب انسپکٹر اعزاز موقع پر موجود تھے اور حملہ آور خاتون کو مبینہ طور پر بھگا دیا گیا۔

مزید کہا گیا کہ علیمہ خان اور ان کی فیملی کی جان کو خطرہ لاحق ہے اور یہ واقعہ پولیس اہلکاروں کی مبینہ پشت پناہی سے پیش آیا۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

دوسری درخواست میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں روزانہ 22 گھنٹے آئیسولیشن میں رکھا جا رہا ہے، انہیں جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں اور ان کے ساتھ سیاسی انتقام برتا جا رہا ہے۔

درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ یہ سب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر کیا جا رہا ہے، جبکہ جیل حکام سپرنٹنڈنٹ غفور انجم اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سبطین اس میں ملوث ہیں۔

علیمہ خانم کی میڈیا ٹاک کے دوران تشدد کا شکار صحافی صلح پر راضی، بیرسٹر گوہر کی معذرت

علاوہ ازیں، دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان کی بہنوں کو بھی جیل کے باہر ہراساں کیا جاتا ہے اور بعض اوقات انہیں رات گئے ویران علاقوں میں چھوڑ دیا جاتا ہے، جو کہ ایک سنگین سیکیورٹی رسک ہے۔

درخواست میں اے ایس پی زینب، ایس ایچ او اعزاز، ایس ایچ او ثاقب، اور سب انسپکٹر سلیم کو بھی اس معاملے میں ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی اپیل کی گئی ہے۔

دونوں درخواستوں پر سرکاری پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ یہ عدالتی وقت کا ضیاع ہیں اور انہیں مسترد کیا جانا چاہیے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ جیل سے متعلق شکایات کے لیے متعلقہ فورمز اور ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جانا چاہیے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter