آزاد کشمیر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال: عوامی مطالبات اور حکومتی موقف

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

آزاد جموں و کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کی کال پر آج مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال جاری ہے۔ بازار، کاروباری مراکز، ٹرانسپورٹ مکمل بند جبکہ تعلیمی ادارے کھلے ہونے کے باوجود اکثر کلاس رومز خالی ہیں۔ ہڑتال کے دوران مواصلاتی نظام بھی معطل رہا، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

latest urdu news

38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ JAAC کے بڑے مطالبات کیا ہیں؟

جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے حکومت کے سامنے 38 نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ رکھا ہے، جن میں شامل ہیں:

  • اشرافیہ کو حاصل مراعات کا خاتمہ
  • آٹا اور بجلی کی قیمتوں میں کمی
  • مہاجرین کے لیے مخصوص اسمبلی نشستوں کا خاتمہ
  • فری اور یکساں تعلیم
  • نوجوانوں کے لیے بلاسود قرضے
  • لوہار گلی، شوھر ٹنل، وادی لیپہ اور دیگر علاقوں میں انفراسٹرکچر کی ترقی
  • بجلی و ہائیڈرل پراجیکٹس پر عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد
  • ٹیکسز میں چھوٹ اور رشوت و سفارش کا خاتمہ
  • مقامی عوام کو روزگار اور عدلیہ میں اصلاحات
  • طلبہ یونین بحال اور بلدیاتی نمائندگان کو اختیارات
  • انٹرنیٹ، موبائل اور لینڈ لائن سروس معطل

احتجاج کے پیشِ نظر حکام نے انٹرنیٹ، موبائل اور لینڈ لائن سروسز بند کر دی ہیں تاکہ عوامی رابطوں کو محدود کیا جا سکے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس "ڈیجیٹل بلیک آؤٹ” نے نہ صرف کاروبار بلکہ تعلیمی سرگرمیوں کو بھی مفلوج کر دیا ہے۔

عوامی ردعمل اور سیاسی حمایت

مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے بارہا وعدے کیے لیکن عملی اقدامات نہیں اٹھائے، جس کے بعد اب احتجاج ناگزیر ہوگیا۔ تحریک کو پی ٹی آئی آزاد کشمیر سمیت کئی مقامی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔

اقوام متحدہ کو خط

عوامی ایکشن کمیٹی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو خط لکھ کر آزاد کشمیر میں جاری احتجاج کے دوران ہلاکتوں، گرفتاریوں اور کریک ڈاؤن پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

حکومت کا موقف مذاکرات جاری ہیں

آزاد کشمیر حکومت کے ترجمان ڈاکٹر عرفان اشرف کا کہنا ہے کہ حکومت نے احتجاجی قیادت سے مذاکرات کا عمل شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست پُرامن ہے اور معاملات کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

سیکیورٹی ہائی الرٹ

احتجاجی لہر کے باعث مظفرآباد سمیت کئی اضلاع میں پولیس، رینجرز اور اسلام آباد پولیس کے 3 ہزار اہلکار تعینات کیے جا چکے ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter