آئی جی آزاد کشمیر رانا عبدالجبار نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے، حسین کوٹ میں پولیس آپریشن میں 4 دہشتگرد ہلاک اور 2 پولیس اہلکار شہید ہوئے۔
مظفر آباد میں پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پولیس آزاد کشمیر رانا عبدالجبار نے واضح کیا کہ گزشتہ روز حسین کوٹ میں دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر پولیس نے کارروائی کی، جس دوران دہشتگردوں نے پولیس پر دستی بم اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، اس مقابلے میں فتنہ الخوارج کے مقامی سربراہ زرنوش سمیت چار دہشتگرد مارے گئے جبکہ پولیس کے دو جوان شہید اور پانچ زخمی ہوئے۔
آئی جی نے بتایا کہ زرنوش آزاد کشمیر میں خوارج گروہ کا اہم ٹھکانہ بنا رہا تھا، اور افغان سرزمین کو دہشتگردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، افغان سرزمین سے فرار دہشتگرد ڈاکٹر عبدالرؤف اور غازی شہزاد دشمن ملک کی پراکسیز کے طور پر کام کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے افغانستان کی حکومت کو اس حوالے سے شواہد فراہم کیے جائیں گے۔
آئی جی رانا عبدالجبار نے وزیراعظم آزاد کشمیر کے اعلان کا بھی ذکر کیا جس میں شہید اہلکاروں کے ورثا کو فی کس ایک کروڑ روپے جبکہ زخمیوں کو 20، 20 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ آزاد کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کی دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، اور افغان سرزمین کی دہشتگردی میں مداخلت کا معاملہ خطے کی سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے، حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر کی انتظامیہ اس سلسلے میں سخت اقدامات کر رہی ہے تاکہ دہشتگردی کے خاتمے کو یقینی بنایا جا سکے۔
آزاد کشمیر میں جاری دہشتگردی اور افغان سرزمین کے استعمال سے خطے میں سلامتی کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسے واقعات پر فوری قابو نہ پایا گیا تو یہ پورے خطے میں بدامنی کا باعث بن سکتے ہیں، کیونکہ کشمیر تنازع جنوبی ایشیا میں امن کے لیے بنیادی رکاوٹ بن چکا ہے، جس پر تفصیل اس رپورٹ میں دیکھی جا سکتی ہے۔