گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے انکشاف کیا ہے کہ ایئر ایمبولینس سوات میں موجود نہیں تھی، بلکہ شندور فیسٹیول میں وزیروں کے اہلِ خانہ کو سہولت دی جا رہی تھی۔
پشاور، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر ردِعمل دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ایئر ایمبولینس سیاحوں کی مدد کے لیے موقع پر موجود نہیں تھی، بلکہ اُسے شندور پولو فیسٹیول میں وزراء کے اہلِ خانہ کی سہولت کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایئر ایمبولینس بنائی گئی تھی، مگر بدقسمتی سے وہ سوات میں موجود نہیں تھی۔ سُنا ہے کہ اسے شندور میں وزیروں کے رشتہ داروں کی خدمت کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت خود ناکام ہو گئی تھی، تو ایئر فورس یا نیوی سے مدد کیوں نہیں لی گئی؟ "کیا ریسکیو 1122 میں غوطہ خور نہیں تھے؟” گورنر نے افسوس کے ساتھ سوال کیا۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف گزشتہ 13 سال سے خیبرپختونخوا میں برسرِ اقتدار ہے، ایسے میں تجاوزات کے خلاف حالیہ کارروائیوں پر بھی سوالات اٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "اگر واقعی آپریشن کرنا ہے، تو پہلے اُن لوگوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے جنہوں نے پیسے لے کر تجاوزات قائم کروائیں۔ اب انہی لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔”
گورنر کے مطابق، صوبائی حکومت کے بعض افراد کی تجاوزات اگر گرائی جاتی ہیں، تو تب جا کر یہ حقیقی آپریشن سمجھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ سوات، تحقیقاتی رپورٹ مکمل، متعدد افسران معطل
اس موقع پر گورنر فیصل کریم کنڈی پشاور صدر میں نکالے گئے 9 محرم کے مرکزی جلوس میں بھی شریک ہوئے، جہاں انہوں نے اہلِ تشیع برادری سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ ان کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری ابرار سعید سواتی اور اہلِ تشیع اکابرین بھی موجود تھے۔
یاد رہے کہ سوات میں حالیہ سیاحتی حادثے میں متعدد جانیں ضائع ہوئیں، جس کے بعد امدادی کارروائیوں کی رفتار اور سہولیات کی دستیابی پر سخت تنقید سامنے آئی۔ گورنر کے اس بیان نے ایئر ایمبولینس کے حقیقی استعمال سے متعلق کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جن کا جواب اب صوبائی حکومت کو دینا ہوگا۔