اڈیالہ جیل کے قریب بانی پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان کی بہنوں اور کارکنوں کا احتجاجی دھرنا پولیس نے رات دو بجے کے قریب ختم کرا دیا۔ یہ دھرنا اس وقت شروع ہوا جب عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور دیگر رہنماؤں نے جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر احتجاجی بیٹھک دے رکھی تھی۔
ذرائع کے مطابق سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی عمران خان کی بہنوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے فیکٹری ناکے پہنچے، تاہم وہ بھی پولیس کی جانب سے استعمال کی جانے والی واٹر کینن کی زد میں آ گئے۔ دھرنے کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے جواب میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
دوسری جانب عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا کہ انہیں طویل عرصے سے اپنے بھائی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ملاقات کے دوران ان کی بہن نے کوئی سیاسی گفتگو نہیں کی تھی، اس کے باوجود پابندی برقرار رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ آخر کس کے حکم پر عمران خان کو مسلسل قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے۔
تحریک انصاف کا فیصلہ: کارکن عمران خان کی بہنوں یا وکلاء کے ہمراہ اڈیالہ جیل نہ جائیں
یہ دھرنا اس وقت اختتام پذیر ہوا جب پولیس نے علاقے کو مکمل طور پر خالی کروا کر صورتحال پر قابو پا لیا۔ پی ٹی آئی قیادت کا کہنا ہے کہ وہ ملاقات کے اپنے قانونی حق کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے، جبکہ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث ملاقاتوں پر پابندی برقرار ہے۔
