پشاور، خیبرپختونخوا کابینہ میں رد و بدل اور توسیع کے معاملے پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور گورنر فیصل کریم کنڈی میں ڈیڈلاک تاحال برقرار ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے کابینہ میں تبدیلی و توسیع کی سمری اعتراضات کیساتھ واپس کیے جانے کا امکان ہے۔
گورنر ہاؤس ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی مشکلات کے تناظر میں کابینہ میں توسیع صوبے کے مفاد میں نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر نے کابینہ سے متعلق سمری کو غیر ترجیحی کاموں میں شامل کیا ہے۔
خیبرپختونخوا کابینہ میں ردوبدل اور توسیع کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے گورنر کو سمری ارسال کی تھی جس میں احتشام علی کو مشیر اور پیر مصور غازی کو معاون خصوصی بنائے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔
سمری میں سہیل آفریدی، نیک محمد اور ہمایوں خان کے نام بھی بطور معاونین خصوصی شامل ہیں۔
اس معاملے پر نجی ٹی وی چینل سے سابق ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شمائل بٹ نے کہا کہ قانون کے مطابق کے پی کابینہ میں 15 وزرا اور زیادہ سے زیادہ 5 مشیروں کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے جبکہ معاونین کی تقرری وزیراعلیٰ اپنی مرضی کے مطابق کرسکتے ہیں۔
خیبرپختونخوا کابینہ میں 14 وزرا اور مشیر شامل ہیں جبکہ 4 معاونین خصوصی بھی کابینہ کا حصہ ہیں۔