اسلام آباد، قومی اسمبلی نے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی سے متعلق اہم بل کی منظوری دے دی ہے۔
اس قانون کے تحت اب نابالغ بچوں کی شادی کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس میں ملوث افراد کے لیے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
منظور شدہ بل کے مطابق، نکاح رجسٹرار کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کم عمر بچوں کی شادی کا اندراج نہ کرے۔
نکاح پڑھانے والے افراد پر بھی لازم ہوگا کہ وہ نکاح سے قبل دلہا اور دلہن دونوں کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔
بل میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص نابالغ لڑکے یا لڑکی کو شادی پر آمادہ کرتا ہے، دھوکا دیتا ہے یا زبردستی نکاح کراتا ہے، تو اسے جنسی زیادتی کا مجرم تصور کیا جائے گا، ایسے فعل پر 5 سے 7 سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
علاوہ ازیں، اگر کوئی بالغ مرد 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرتا ہے تو اسے کم از کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت اور جرمانہ کی سزا بھگتنا ہو گی۔
اسی بل کے تحت گریڈ 17 اور اس سے بالا تمام سرکاری افسران کو اپنے مالی اثاثے ظاہر کرنا لازم ہوگا۔