پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے حالیہ عدالتی فیصلوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران تین مختلف عدالتی فیصلوں میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو مجموعی طور پر 45 سال کی سزائیں دی گئیں، جو جمہوری نظام کے لیے تشویشناک ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی کے بانی پر دباؤ ڈالنے کے لیے اُن کی اہلیہ کو بھی سزا دی گئی، لیکن اس کے باوجود ہم نے ریاستی اداروں کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج فیصل آباد کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنماؤں کو بھی سزا سنائی، جو سیاسی انتقام کی واضح مثال ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل کو بھی سزا دی گئی ہے، جبکہ عدالتوں میں مقدمات کا ٹرائل رات دو بجے تک جاری رہتا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے برعکس ہے۔ بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ جن افراد پر متعدد ایف آئی آرز درج ہوں، اُن کے مقدمات دیگر شہروں میں مؤخر ہو جاتے ہیں، لیکن پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ ایسا کوئی رعایت نہیں برتی جا رہی۔
9 مئی کیس: شبلی فراز، زرتاج گل سمیت 108 افراد کو 10 سال قید کی سزا
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو عوام امید کی نظر سے دیکھتے ہیں، مگر اب مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔ بیرسٹر گوہر نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ نظامِ انصاف کو بچایا جائے اور جمہوری روایات کو مضبوط بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ ملک میں عدالتی اور جمہوری نظام کو بحال رکھنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔