پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 3 امپائروں کو توسیع دینے کے لیے آئینی ترمیم کی جا رہی ہے جس کا مقصد فراڈ الیکشن کو تحفظ دینا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت اپنی عددی برتری حاصل کر کے ہر صورت یہ آئینی ترامیم منظور کرائے گی۔
بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد 4 امپائروں کو ساتھ ملا کر کھیلنے کے باوجود ناکامی چھپانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کو متاثر کرنے کے لیے لائی جا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مقصد تین امپائروں، جن میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، اور چیف الیکشن کمشنر شامل ہیں، کو توسیع دینا ہے۔ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ فراڈ الیکشن کو قانونی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آئینی ترمیم کا معاملہ تو اب پلٹ گیا ہے، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ حکومت اپنی تعداد پوری کر رہی ہے، اور انہوں نے ترمیم ضرور لانی ہے۔ جب مولانا فضل الرحمٰن کے کردار کے بارے میں پوچھا گیا تو عمران خان نے کہا، "اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔”
صحافی نے دوبارہ سوال کیا، "کیا آپ مولانا کے بارے میں کلیئر نہیں ہیں؟” عمران خان نے جواب دیا، "جمہوریت کے تحفظ کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اکٹھا ہونا ہوگا۔ اگر مولانا جمہوریت کے حق میں کھڑے ہیں تو یہ ایک مثبت قدم ہے۔”
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ اگر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو راستے سے ہٹا دیا گیا تو 9 مئی کے واقعات اور فراڈ الیکشن کی تحقیقات سامنے آئیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کو ہماری پارٹی کو ختم کرنے کی سازش کی گئی۔
عمران خان نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتخابات کو تاخیر کا شکار کیا گیا تاکہ پی ٹی آئی کو ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ 9 مئی سے پہلے ان پر 140 کیسز اور دو قاتلانہ حملے ہو چکے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ختم نہیں ہو رہی تھی، اسی لیے 9 مئی کے واقعات پیش آئے۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایک سال سے 9 مئی کی جوڈیشل انکوائری ہونے نہیں دے رہے، اور انہیں خدشہ ہے کہ نیا چیف جسٹس آکر 9 مئی کی مکمل تحقیقات کروائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے اصل ذمہ دار وہی ہیں جنہوں نے اسے منظم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور سے نکلتے وقت کہا تھا کہ وارنٹ دکھائیں اور گرفتار کر لیں، لیکن انہیں زبردستی گرفتار کر کے لوگوں کو اشتعال دلایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر جگہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کر دی گئی، یہاں تک کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے ان کے اغوا کی فوٹیج بھی چوری ہو گئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جب 9 مئی کی پٹیشن نئے چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوگی، تو سچائی سامنے آجائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کے بعد 8 فروری کو الیکشن منعقد کیا گیا، اور جو انقلاب آیا وہ حکومت کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ پی ٹی آئی نے بغیر کسی بڑی مزاحمت کے کامیابی حاصل کی، حالانکہ نواز شریف نے فتح کی تقریر بھی تیار کر رکھی تھی۔ یاسمین راشد جیل میں ہونے کے باوجود جیت گئیں، اور نواز شریف کو 74 ہزار اضافی ووٹ دلائے گئے۔
عمران خان نے سوال اٹھایا کہ 8 ماہ گزر چکے ہیں، پھر بھی الیکشن ٹریبیونلز کیوں کام نہیں کر رہے؟
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ تین چیف جسٹس نے حمود الرحمن کمیشن رپورٹ تیار کی تھی، جس میں کہا گیا کہ یحییٰ خان نے اپنی طاقت بچانے کے لیے جمہوریت کا جنازہ نکالا تھا۔ آج بھی اسی طرح اپنی طاقت کو محفوظ رکھنے کے لیے ملک کو دوبارہ اسی مشکل صورتحال کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی ختم کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے سرمایہ کاری ممکن نہیں اور ملک میں سیاسی استحکام کے بغیر معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی۔ آج پاکستان کی صورتحال میانمار سے ملتی جلتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 4 ہزار پاکستانی کمپنیوں نے دبئی میں رجسٹریشن کروائی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیسہ ملک سے باہر جا رہا ہے۔ چین کی ترقی میں بھی بیرون ملک مقیم چینیوں کی سرمایہ کاری نے اہم کردار ادا کیا۔
عمران خان نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارے لیے قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کی سرمایہ کاری ملک کو قرضوں کی دلدل سے نکال سکتی ہے، لیکن قانون کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے وہ سرمایہ کاری نہیں کر رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف، آصف زرداری، اور محسن نقوی سمیت بڑے لوگوں کے پیسے بیرون ملک ہیں، اور فراڈ حکومت کی وجہ سے بھی بیرون ملک مقیم پاکستانی سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ملک کو فوری اصلاحات کی ضرورت ہے، ورنہ پاکستان قرضوں کی دلدل سے نہیں نکل سکتا۔ اصلاحات کے ذریعے خرچ کم اور آمدنی بڑھانی ہوتی ہے، لیکن گزشتہ 8 ماہ میں حکومت نے کتنی اصلاحات کی ہیں اور اخراجات کتنے کم کیے ہیں؟
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت این آر او کی پیداوار ہے، نہ خرچ کم ہوا ہے اور نہ ہی سرمایہ کاری بڑھی ہے،
کیونکہ بڑے لوگوں پر بوجھ ڈالنے کی جرأت نہیں کی جا رہی، کیونکہ مافیا مضبوط ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کی امیدیں صرف سپریم کورٹ سے وابستہ ہیں، لیکن اسے بھی کمزور کیا جا رہا ہے۔ ماتحت عدلیہ اور پولیس پر اعتماد ختم ہو چکا ہے۔ لاہور میں پی ٹی آئی کے جلسے کو روکنے کے لیے پکڑ دھکڑ شروع کر دی گئی ہے، لیکن ہم لاہور کا جلسہ ہر حال میں کریں گے۔ قوم کو پیغام دیتا ہوں کہ لاہور کے جلسے میں کشتیاں جلا کر نکلیں۔