وفاقی حکومت آج 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پیش کرے گی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے، نان فائلرز پر سخت اقدامات اور پٹرولیم مصنوعات پر نئی لیویز کی تجاویز زیر غور ہیں۔
اسلام آباد: وفاقی حکومت آج مالی سال 2025-26 کا 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پیش کرے گی، جس میں تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ اس سے قبل شام 4 بجے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوگا، جس میں بجٹ مسودے کی منظوری دی جائے گی۔ اس اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے فیصلے بھی متوقع ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس شام 5 بجے اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہوگا، جہاں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ پیش کریں گے۔ مجوزہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ، کم از کم اجرت میں بہتری، اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی تجویز شامل ہے۔
گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کے لیے زیادہ ریلیف، جبکہ گریڈ 17 سے 22 کے افسران کے لیے بھی کچھ نرمی متوقع ہے۔ انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی بھی تجویز ہے، جس کے تحت سالانہ 6 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر ٹیکس چھوٹ کی حد میں رد و بدل ممکن ہے۔
نان فائلرز پر سخت اقدامات کا امکان ہے، جن میں بیرون ملک سفر پر پابندی اور 50 ہزار روپے کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کو 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز شامل ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی نقد خریداری پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ٹیکس لگانے اور کارڈ کے ذریعے خریداری پر رعایت دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
کاربن لیوی اور پٹرولیم لیوی میں اضافے، ڈیجیٹل سروسز پر نیا ٹیکس، اور کیش خریداری پر اضافی ٹیکس جیسے اقدامات بھی بجٹ میں شامل ہو سکتے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، برآمدات کا ہدف 35.3 ارب ڈالر اور درآمدات کا ہدف 65.2 ارب ڈالر رکھا گیا ہے۔
ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14 ہزار ارب روپے، جبکہ وفاقی ترقیاتی بجٹ (PSDP) کا حجم 1 ہزار ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ بجٹ میں دفاع کیلئے 2 ہزار 550 ارب روپے اور قرضوں پر سود کی مد میں 8 ہزار 500 ارب روپے مختص کیے جانے کی توقع ہے۔
پراپرٹی اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے متعلق اہم تجاویز بھی بجٹ کا حصہ ہیں، جن میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے، بلڈرز و ڈویلپرز کی رجسٹریشن، اوورسیز پاکستانیوں کو مراعات، اور نان فائلرز کے لیے ڈیوٹیز میں رد و بدل شامل ہے۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو گاڑیوں کی درآمد پر مرحلہ وار ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت، ریگولیٹری ڈیوٹیز میں کمی، اور آٹو سیکٹر کے ٹیرف کو 2030 تک 6 فیصد سے کم کرنے کی سفارشات شامل ہیں۔
سینیٹ کا اجلاس بھی شام 6 بجے ہوگا، جس میں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 سمیت دیگر اہم رپورٹس پیش کی جائیں گی، اور مالیاتی بل پر سینیٹ کی سفارشات قومی اسمبلی کو بھیجی جائیں گی۔
ادھر شہریوں نے حکومت سے بجٹ میں ریلیف فراہم کرنے اور مہنگائی میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روزمرہ اشیاء کی قیمتیں کم کی جائیں، تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے اور عام آدمی کو بجٹ میں سہولت دی جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس بھی بجٹ میں تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تھا، مگر مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو خاطر خواہ ریلیف نہ مل سکا تھا۔ اس بار حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط اور عوامی توقعات کے درمیان توازن قائم کرنے کا بڑا چیلنج درپیش ہے۔