پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور دیگر 20 ممالک نے ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد: ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالمی سطح پر ردعمل میں شدت آ گئی ہے۔ پاکستان، سعودی عرب، ترکی سمیت 20 مسلم ممالک نے اسرائیل کے حالیہ حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ ان ممالک نے تہران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مشترکہ اعلامیہ میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر تنقید
دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ بین الاقوامی قانون، اقوامِ متحدہ کے منشور اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی خلاف ورزیاں ناقابلِ قبول ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی نگرانی میں ہیں اور ان پر حملے 1949 کے جینیوا کنونشنز سمیت تمام انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
جن ممالک نے اعلامیے پر دستخط کیے
اعلامیے پر دستخط کرنے والے ممالک میں پاکستان، سعودی عرب، ترکی، عراق، مصر، متحدہ عرب امارات، قطر، اردن، الجزائر، بحرین، کویت، لیبیا، سوڈان، عمان، برونائی، صومالیہ، اسلامی موریطانیہ، چاڈ، جبوتی اور کوموروس شامل ہیں۔ تمام ممالک نے مشترکہ طور پر اسرائیلی حملوں کو بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
13 جون کے بعد اسرائیلی حملے اور خدشات
اعلامیے میں خاص طور پر 13 جون 2025 سے شروع ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت کی گئی ہے، جن میں ایران کی فوجی اور جوہری تنصیبات سمیت میڈیا ادارے بھی نشانہ بنے۔ ان حملوں سے انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اور خطے میں وسیع جنگ کے شدید خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا مطالبہ
اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مشرق وسطیٰ کو ایٹمی اور تباہ کن ہتھیاروں سے پاک خطہ قرار دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے تمام ممالک کو نیوکلیئر نان پراولیفریشن ٹریٹی (NPT) میں شامل ہونا چاہیے تاکہ ایٹمی پھیلاؤ روکا جا سکے۔
بحری راستوں کی سلامتی پر زور
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ بین الاقوامی آبی گزرگاہوں کی سلامتی اور جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنانا چاہیے۔ ہر ملک پر لازم ہے کہ وہ ان راستوں میں رکاوٹ ڈالنے سے گریز کرے تاکہ تجارت اور انسانی امداد متاثر نہ ہو۔
سیاسی حل اور سفارت کاری کو ترجیح دینے کی اپیل
اعلامیے کے اختتام پر اس بات پر زور دیا گیا کہ سفارت کاری، مکالمہ اور امن پسند رویہ ہی مشرق وسطیٰ میں جاری بحرانوں کا پائیدار اور قابلِ قبول حل فراہم کر سکتے ہیں۔ طاقت کا استعمال خطے میں امن کے بجائے تباہی لائے گا۔
واضح رہے کہ 13 جون 2025 کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی افواج نے ایران کی جوہری تنصیبات اور میڈیا اداروں پر بمباری کی، جس کے باعث متعدد افراد شہید ہوئے اور خطہ ایک وسیع جنگ کے دہانے پر آ کھڑا ہوا ہے۔ عالمی برادری مسلسل ان واقعات پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔