یوٹیلٹی اسٹورز پر 18 ارب روپے کا ناقص آٹا فروخت کیے جانے کا انکشاف

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں یوٹیلٹی اسٹورز پر عوام کو 18 ارب روپے مالیت کا مضر صحت اور کیڑوں سے آلودہ آٹا فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ ناقص آٹا اور گندم مختلف سرکاری یوٹیلٹی اسٹورز پر گزشتہ مالی سال کے دوران فراہم کی گئی، جس سے لاکھوں افراد کی صحت کو خطرے میں ڈال دیا گیا۔

latest urdu news

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے کیڑوں والی گندم اور آٹا خرید کر عوام میں تقسیم کیا، جبکہ ایک ارب روپے مالیت کی گندم صرف اس وجہ سے خراب ہو گئی کہ اس پر سپرے نہیں کیا گیا۔ اس بدانتظامی کی وجہ سے عوام کو 6.5 ارب روپے کا ریلیف بھی فراہم نہیں کیا جا سکا۔

آڈیٹر جنرل نے سوشل ویلفیئر پروٹیکشن اتھارٹی کو اس معاملے پر باقاعدہ مراسلہ بھیجا ہے اور سفارش کی ہے کہ عوام سے براہ راست جڑے 300 ارب روپے سے زائد کے منصوبوں میں سامنے آنے والی مبینہ کرپشن پر فوری ایکشن لیا جائے۔

رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ اگست 2023 سے مارچ 2024 کے دوران نگران حکومت نے 330 ارب روپے کی لاگت سے بیرونِ ممالک سے گندم درآمد کی، جس میں سے 13 لاکھ میٹرک ٹن گندم کیڑوں سے متاثر تھی۔ بعد ازاں 28 لاکھ میٹرک ٹن گندم 250 ارب روپے لاگت سے پاکستان درآمد کی گئی، جسے یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے سستے آٹے کی اسکیم میں شامل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: یوٹیلٹی اسٹورز کے آپریشنز بند، اثاثے اور پراپرٹی حفاظتی تحویل میں لینے کی تیاری

حکام کا مؤقف ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو درآمدی گندم کا کچھ حصہ ناقص حالت میں ملا، جسے تھرڈ پارٹی کے ذریعے آٹے میں تبدیل کر کے عوام کو سستے داموں فروخت کیا گیا۔ تاہم، اعلیٰ سرکاری اہلکار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر زیادہ وضاحت نہیں کر سکتے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ناقص گندم اور آٹے کی عوامی تقسیم ایک سنگین غفلت اور بدانتظامی کا مظہر ہے، جس پر اعلیٰ سطح کی تحقیقات اور جواب دہی ناگزیر ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter