گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ علی امین گنڈا پور اکثریت کھو چکے ہیں، لہذا وہ اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں، دو تہائی اکثریت والے وزیراعلیٰ اپنی اسمبلی میں جانے سے کیوں ہچکچاہٹ محسوس کررہے ہیں، 4 مرتبہ اجلاس ملتوی ہو چکا ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پاس اکثریت نہیں، ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آسکتی ہے، میں سرکاری طور پر بھی وزیراعلیٰ کے پی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہوں۔
گورنر کے پی نے کہا کہ اللہ نہ کرے کہ مشیر اور معاونین خصوصی کی سمری پر پاؤں رکھوں، پہلے یہ بتایا جائے کہ وزیر اور مشیر کیوں بدلے جا رہے ہیں، اگر وہ کرپٹ ہیں، نااہل ہیں تو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کیا صوبہ میں نظام تعلیم بہترین ہوگیا؟ اسمبلی میں بل لایا جائے کہ سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے بچے بھی سرکاری اسکولوں میں پڑھیں، جب تک میں موجود ہوں یونیورسٹی کی 1 انچ زمین بھی بیچنے کی اجازت نہیں دونگا۔
دوسری جانب یرسٹر علی سیف کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش کے ہاتھوں اپنے ہی ملک میں پاکستان کو وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا، شہباز شریف حکومت میں شرمندگی کے نئے ریکارڈز بن رہے ہیں۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ میں بدترین کارکردگی کے بعد محسن نقوی نے ٹیم میں سرجری کا شوشہ چھوڑا تھا، اسی دن میں نے کہا تھا کہ سرجری فارم 47 حکومت کی ہونی چاہیے۔