پاکستان کے بڑے شہروں میں بین الاقوامی فاسٹ فوڈ چین کے ایف سی کو حالیہ دنوں میں شدید عوامی ردعمل اور پرتشدد مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے مختلف شہروں میں بین الاقوامی فاسٹ فوڈ چین کے ایف سی پر ہونے والے پرتشدد حملوں کے الزام میں 178 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان واقعات کی تصدیق پولیس اور ذرائع ابلاغ نے کی ہے، جبکہ سیکیورٹی اداروں نے ملک بھر میں اس حوالے سے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
تفصیلات:
- کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت مختلف بڑے شہروں میں کم از کم 11 حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
- مظاہرین نے ڈنڈوں اور دیگر ہتھیاروں سے لیس ہو کر کے ایف سی کی برانچز پر توڑ پھوڑ کی۔
- 178 افراد گرفتار جبکہ دیگر کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے جاری ہیں۔
- لاہور میں ایک برانچ پر فائرنگ سے ایک ملازم ہلاک ہوا، جس کے محرکات کی تفتیش جاری ہے۔
پس منظر:
یہ حملے ایک عالمی بائیکاٹ مہم کے زیر اثر کیے گئے، جو ان کمپنیوں کے خلاف کی جا رہی ہے جنہیں اسرائیل کا حامی یا غزہ جنگ میں ملوث تصور کیا جاتا ہے۔
تاہم، عالمی سطح پر ان مظاہروں کا انداز پرامن رہا ہے، جبکہ کے ایف سی کا نام بائیکاٹ لسٹ میں شامل نہیں ہے۔
ردعمل:
- کے ایف سی اور اس کی پیرنٹ کمپنی یم برانڈز نے اس معاملے پر تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
- لاہور پولیس کے مطابق شہر میں کے ایف سی کی 27 شاخوں پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
- دو حملے رونما ہو چکے، جبکہ پانچ کو ناکام بنایا گیا۔
ایک اعلیٰ پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہلاک ہونے والا ملازم اس وقت ڈیوٹی پر تھا جب حملہ کیا گیا، تاہم واقعے کی سیاسی یا ذاتی نوعیت کے بارے میں حتمی رائے تفتیش کے بعد ہی دی جا سکے گی۔