کراچی کے مصروف ترین علاقے صدر میں واقع احمدی برادری کی عبادت گاہ پر مذہبی سیاسی جماعت کے سینکڑوں کارکنان نے حملہ کر دیا۔
کراچی کے مصروف تجارتی علاقے صدر میں واقع احمدیہ برادری کی عبادت گاہ پر مذہبی سیاسی جماعت کے سینکڑوں کارکنان نے حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں ایک شخص مبینہ طور پر تشدد سے جاں بحق ہو گیا۔ واقعہ کے بعد شہر میں کشیدگی کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔
پولیس کے مطابق، مظاہرین کا تعلق تحریک لبیک پاکستان (TLP) سے تھا، جو احمدیہ برادری کو مذہبی رسومات کی ادائیگی سے روکنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اسد رضا کے مطابق، تقریباً 400 افراد نے موبائل مارکیٹ کے قریب واقع احمدیہ ہال کے باہر احتجاج کیا۔
پولیس، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے عبادت گاہ کے اندر موجود 45 سے 50 افراد کو بحفاظت نکالا۔ تاہم، ہجوم نے قریبی علاقے میں موجود 46 سالہ لئیق چیمہ کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا، جو بعد ازاں اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔
ایس ایچ او شبیر حسین کے مطابق لئیق چیمہ "ہاشو سینٹر کے قریب مظاہرین کی ویڈیو بنا رہے تھے جب ان پر حملہ کیا گیا۔” پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
احمدیہ جماعت کے ترجمان عامر محمود کے مطابق، لئیق چیمہ کمیونٹی کی معروف شخصیت تھے اور عبادت گاہ کے قریب سے گزر رہے تھے جب مظاہرین نے ان کو پہچان کر حملہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے لاعلم ہیں کہ لئیق چیمہ مظاہرین کی ویڈیو بنا رہے تھے۔
پس منظر اور انسانی حقوق کے خدشات:
واقعے کے تناظر میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) کی حالیہ رپورٹ "Under Siege: Freedom of Religion or Belief in 2023-24” بھی قابلِ ذکر ہے، جس میں مذہبی اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں، توہینِ مذہب کے الزامات، اور ہجوم کے تشدد میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اکتوبر 2023 تک 750 سے زائد افراد توہینِ مذہب کے الزامات کے تحت قید تھے، جن میں سے کم از کم تین احمدی شہری بھی ہجوم کے تشدد میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔