جمعہ, 25 اپریل , 2025

پینشن اور تنخواہ بیک وقت لینے پر پابندی، حکومت کا جرات مندانہ فیصلہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک نیا اصول متعارف کرایا ہے کہ جو ملازمین ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری ملازمت حاصل کریں گے، انہیں پنشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک انتخاب کرنا ہوگا۔

نجی ٹی وی چینل کے مطابق، وزارت خزانہ کے آفس میمورنڈم میں بتایا گیا کہ اگر وفاقی حکومت کا کوئی ریٹائرڈ ملازم 60 سال کی عمر کے بعد دوبارہ سرکاری ملازمت میں شامل ہوتا ہے، تو وہ یا تو اپنی سابقہ ملازمت کی پنشن یا نئی ملازمت کی تنخواہ میں سے کسی ایک کا حقدار ہوگا۔

latest urdu news

یہ فیصلہ پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی بنیاد پر کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ ملازمین کی دوبارہ تقرری یا کنٹریکٹ کی بنیاد پر ملازمت کے دوران انہیں یا تو پنشن ملے گی یا تنخواہ، دونوں میں سے کوئی ایک چیز۔

وزارت خزانہ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پنشنرز کو ایک آپشن دیا جائے گا جس میں وہ پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکیں گے۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے ریٹائرڈ ملازمین کو بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے سے روکنے کا فیصلہ معاشی دباؤ، اصلاحات کے تقاضوں اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے تناظر میں کیا ہے ۔

حکومت کے اس فیصلے کا بنیادی مقصد سرکاری خزانے پر پڑنے والے اضافی بوجھ کو کم کرنا اور پنشن سسٹم میں پائیداری لانا ہے، کیونکہ کئی ریٹائرڈ افراد دوبارہ سرکاری عہدوں پر آ کر دوہری مالی سہولیات حاصل کر رہے تھے۔

علاوہ ازیں ،حکومت پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات پر عملدرآمد کر کے پنشن اصلاحات کا عمل تیز کرنا چاہتی ہے، جبکہ عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے بھی پاکستان پر یہ دباؤ موجود ہے کہ وہ غیر ضروری اخراجات کو کنٹرول کرے۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter