پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ میں چودھری احتشام الحق ایڈووکیٹ کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ترمیمی آرڈیننس کو آئین سے متصادم قرار دیا جائے اور اس کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرڈیننس کا اجراء پارلیمانی جمہوریت کیخلاف ہے، سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی کہ آرڈیننس صرف ہنگامی حالات میں ہی جاری ہوسکتا ہے لہٰذا درخواست پر فیصلے تک پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کو معطل کیا جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں بھی درخواست سماعت کیلئے مقرر کی جاچکی ہے جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے اسے سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا جاچکا ہے۔
آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن تھری میں ترمیم کی گئی ہے، سیکشن تھری کی ذیلی شق 2 کے تحت سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی، پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے سیکشن 7 اے اور بی کو شامل کیا گیا ہے۔
آرڈیننس میں سیکشن 7 اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہونگے انہیں پہلے سنا جائے گا، کوئی عدالتی بینچ اپنی باری کے برخلاف کیس سنے گا تو وجوہات دینا ہوں گی، جبکہ سیکشن 7 بی کے تحت ہر کیس، اپیل کی ریکارڈنگ ہوگی اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا۔