پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں آزادی کی حفاظت کے لیے سڑکوں پر نکلنا ہوگا، اور جلد ہی اسٹریٹ موومنٹ کا اعلان کریں گے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تحریک جمہوریت کے استحکام کے لیے ایک جہاد ہے۔ انہوں نے عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے، کیونکہ اس کے بغیر ملک میں سرمایہ کاری نہیں آ رہی۔ عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے میڈیا متعلق دیے گئے بیان کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جوش خطابت میں زیادہ بول گئے۔عمران خان نے صحافیوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ دباؤ کے باوجود اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور اس وقت وہ بھی اپنی جدوجہد کر رہے ہیں۔
ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ نے کہا تھا کہ میں علی امین گنڈاپور کی تقریر کے ہر لفظ کے ساتھ کھڑا ہوں، اس پر بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے علم نہیں تھا کہ علی امین نے صحافیوں کے حوالے سے کوئی بات کی ہے۔ کمرہ عدالت میں موجود ایک صحافی نے تفصیل سے وضاحت کی کہ علی امین گنڈاپور نے جلسے میں صحافیوں کے بارے میں کیا کہا۔
عمران خان نے صحافی کی بات سن کر کہا کہ اب جب آپ نے مجھے صورتحال بتا دی ہے تو میں کہتا ہوں کہ صحافی اپنی ذمہ داریاں انتہائی مشکل حالات میں انجام دے رہے ہیں اور ان کا کام بھی ایک جہاد ہے۔ علی امین گنڈاپور کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ ہر شعبے میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ تمام افراد خراب ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جج ہمایوں دلاور کی وجہ سے میں اور بشریٰ بی بی آج جیل میں ہیں، ہمارے خلاف جو بھی جج فیصلہ کرتا ہے، اسے انعام سے نوازا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جج ہمایوں دلاور کو اربوں روپے مالیت کی زمین تحفے میں دی گئی، خیبرپختونخوا اینٹی کرپشن کے پاس تمام ثبوت موجود ہیں، لیکن اب ایف آئی اے نے اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا پر کیس بنا دیا ہے۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ محسن نقوی نے ہمارے خلاف سب سے زیادہ ظلم کیا، ظل شاہ کو پولیس تشدد کے بعد قتل کیا گیا اور پھر لاش سڑک پر پھینک دی گئی، جس کے بعد ایف آئی آر میرے خلاف درج کی گئی۔ مزید کہا کہ محسن نقوی کو ان مظالم کے بدلے وزیر داخلہ اور پی سی بی کا چیئرمین بنایا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان لوگوں کو تحفظ دیا جنہوں نے ہم پر ظلم کیے، ہمارے انتخابی نشان کو ہم سے چھین لیا اور ہماری انسانی حقوق کی درخواستوں کو نہیں سنا۔ الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے سابق کمشنر راولپنڈی نے چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن کو ذمہ دار قرار دیا تھا، اور اب چیف جسٹس کو دوبارہ مسلط کیا جا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جیسے یحییٰ خان نے اپنی حکومت بچانے کے لیے عوامی لیگ اور مجیب الرحمن کو دھوکہ دیا تھا، ویسے ہی آج بھی ذاتی مفاد کے لیے وہی کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ ہی واحد ادارہ ہے جو بچا ہے، لیکن اب اس پر بھی حملے ہو رہے ہیں۔ مزید کہا کہ نواز شریف کو دباؤ ڈال کر روکا ہوا ہے، ورنہ وہ کب کا ملک چھوڑ چکا ہوتا۔
عمران خان نے قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آزادی کے تحفظ کے لیے سب کو اسٹریٹ موومنٹ کا حصہ بننا ہوگا، یہ ہماری تحریک جمہوریت کے لیے ایک جہاد ہے۔ انہوں نے عدلیہ سے اپیل کی کہ قانون کی بالادستی کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہوں، کیونکہ قانون کی حکمرانی نہ ہونے کے باعث ملک میں سرمایہ کاری رک گئی ہے۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پوری پارٹی تیار رہے، جلد ہی سڑکوں پر آنے کا اعلان کیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت کو شرم نہیں آتی، یہ لوگ اسمبلیوں میں گھس کر پارلیمنٹرینز کو گرفتار کر رہے ہیں، جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ کسی نے پارلیمنٹ سے کسی کو گرفتار نہیں کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری اہلیہ کو بھی غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا گیا ہے۔