پنجاب حکومت نے یونیورسٹی آف ایجوکیشن (یو ای) کے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عالم سعید کو مبینہ طور پر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما کی جانب سے طالب علم کے داخلے کی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کرنے پر انہیں عہدے ہٹا دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق ڈاکٹر سعید کو اکتوبر 2023 میں 3 سال کے لیے پرو وائس چانسلر تعینات کیا گیا تھا لیکن وہ یونیورسٹی کے ریگولر ہیڈ کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے نومبر سے وائس چیئرمین کا چارج سنبھالے ہوئے تھے، تاہم ان کے اچانک ہٹائے جانے نے ایک عجیب ماحول پیدا کردیا ہے۔
گورنر کی جانب سے ننکانہ صاحب کی بابا گرو نانک یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل کو مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی تک جامعہ کا قائم مقام سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (ایچ ای ڈی) کے نوٹیفکیشن کے مطابق چانسلر کی جانب سے یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور آرڈیننس 2002 اور پنجاب جنرل کلاز ایکٹ 1956 کے سیکشنز کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کیا گیا ہے۔
تاہم، یونیورسٹی کے ذرائع کی جانب سے یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ڈاکٹر محمد عالم سعید کو ن لیگ کے ایک سینئر رہنما نے طالب علم کے داخلے کی درخواست پر عمل کرنے سے انکار کرنے پر عہدے سے ہٹا دیا تھا، ڈاکٹر سعید نے یونیورسٹی میں داخلے کا عمل مکمل نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے سیاسی رہنما کا مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا تھا، انکار کے بعد مبینہ طور پر لیگی رہنما کو ناراض کیا، جس نے محکمہ اعلیٰ تعلیم (ایچ ای ڈی) کو ڈاکٹر سعید کو عہدے سے ہٹانے کے لیے کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی۔
دوسری جانب سیکریٹری ایچ ای ڈی ڈاکٹر فرخ نوید نے کہا کہ ڈاکٹر عالم سعید کو یونیورسٹی کے اندر کئی بدانتظامی کے مسائل کی وجہ سے ہٹایا گیا ہے۔
البتہ ڈاکٹر سعید نے خود اپنی برطرفی کے معاملے میں حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی شکایت کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا اور انہیں کسی انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے نہیں بلایا گیا تھا۔
ڈاکڑسعید عالم کے بقول ان کا یہ کہنا تھا انکی برطرفی کسی طاقتور سیاسی شخصیت کو ناراض کرنے کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔
سرکاری طریقہ کار کے مطابق ڈاکٹر عالم سعید کو عبوری وائس چانسلر کے ساتھ پرو وائس چانسلر کے عہدے سے بھی فارغ کر دیا گیا ہے۔