گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہر دوسرے دن تحریک انصاف کو مس کال کرکے بلا لیتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران گورنر کے پی، فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ فیصلے حق میں آئیں یا خلاف، عدالتوں کا احترام لازم ہے، ہمیں ذوالفقار علی بھٹو کیس میں 45 سال بعد انصاف ملا، عدالتیں پارٹی بدلنے کا نہیں کہہ سکتیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر50، 50 سال بعد انصاف ملے تو پھر 9 مئی مقدمات میں بھی کچھ نہیں ہوگا، آئین پاکستان کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔
گورنر پختونخوا کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستیں صرف ان جماعتوں کی ہیں جنہوں نے لسٹیں جمع کروائیں، سابق وزیراعظم این آر او چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ اگر غائب ہوجائے تو پھر اس کی بھی انکوائری ہونی چاہیے۔
تحریک انصاف کوسیاسی جماعت نہیں سمجھتا، ان کا مستقبل تاریک ہے، مولانا فضل الرحمان، پاکستان تحریک انصاف سے بدلے لے رہے ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے صحت کارڈ میں لائف انشورنس بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلیٰ سطحی اجلاس میں گفتگو کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت مزید بیماریوں کے علاج کو بھی صحت کارڈ میں شامل کرنے پر کام کر رہی ہے۔
اچھی ویلیو رکھنے والے مزید اسپتالوں کو بھی صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا، وزیراعلیٰ کے پی، کی جانب سے پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں صحت کارڈ کے تحت ریٹس کم ہونے پر دل کے مریضوں کے آپریشنز نہ ہونے کی شکایات کا نوٹس بھی لیا گیا۔